https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 26 July 2024

بکرے کا صدقہ

 صدقہ کے لیے شریعت نے کوئی خاص صورت مقرر نہیں کی، جس صورت میں فقراء کا زیادہ فائدہ ہو،  اسے اختیار کرلیا جائے۔ اور یہ ضرورت مندوں کے احوال کے اعتبار سے ہے، اسی طرح اوقات کے اعتبار سے بھی مختلف ہوسکتاہے۔ 

عام حالات میں نقد رقم ہی بہتر ہےتاکہ وہ اپنی ضرورت پوری کر سکے،   تاہم اگر کسی جگہ کھانے کی ضرورت ہو اور وہاں جانورذبح کرکے کھلادیا جائے، تب بھی درست ہے۔ 

جانور کو ذبح کرکے لوگوں پر صدقہ کرنے کے بارے حدیث شریف میں آتا ہے کہ: 

"عن أبي قلابة، عن أبي المليح، قال: قال نبيشة: نادى رجل رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إنا كنا نعتر عتيرة في الجاهلية في رجب فما تأمرنا؟ قال: اذبحوا لله في أي شهر كان، وبروا اللہ عز وجل، وأطعموا".

(سنن أبي داود ، کتاب الضحایا، باب في العتیرۃ،ت: محيي الدين عبد الحميد3/ 104ط:المکتبۃ العصریۃ،بیروت)

ترجمہ:"  ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو آواز لگائی  کہ ہم جاہلیت میں رجب میں قربانی کرتے تھے، اب آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: کسی بھی مہینے میں اللہ کے نام پر جانور ذبح کرو، اللہ تعالی کی اطاعت کرو اور لوگوں کو کھلاؤ۔"

اگر جانور کو اللہ کے نام پر ذبح کر کے اس کا گوشت غریبوں کو دے دے ، تب بھی مقصد حاصل ہوجاتا ہے، اور اس میں کالے  رنگ کو کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے،  مگرجانور کی قیمت کا صدقہ کرنے میں  زیادہ فضیلت ہے؛ کیوں کہ اس صورت میں مال سے فقیر کی ہر قسم کی حاجت پوری ہوتی ہے۔

 ملحوظ رہے کہ   اگر جانور کے ذبح سے مقصود فقط خون بہاناہو اور یہ نیت ہو کہ جان کے بدلہ جان چلی جائے یہ رواج درست نہیں، البتہ ذبح کرکے اس کا گوشت فقراء ومساکین میں تقسیم کرنامقصود ہوتویہ درست ہے۔لیکن صدقہ کی یہ صورت بھی لازم نہیں، لہذا ذبح کے بدلہ نقدرقم یادیگر اشیائے ضرورت فقراء ومساکین کو دینابھی جائز ہے۔

No comments:

Post a Comment