https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 25 July 2024

بیٹی سے زناکرنےوالے کا نکاح باقی رہاکہ نہیں

  اگر باپ بیٹی سے زنا کرے تو  اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہو گی، شوہر پر اپنی بیوی   ہمیشہ کے   لیے حرام ہوجائے گی ، اور میاں بیوی میں ازدواجی تعلق قائم کرنا حلال نہیں رہے گا ، لیکن نکاح نہیں ٹوٹے گا، برقرار ہوگا۔ اس  لیے یہ عورت اس واقعہ کے بعد اس وقت تک دوسری جگہ نکاح نہیں کرسکتی  جب تک کہ درج ذیل دو باتوں میں سے کوئی ایک بات نہ پائی جائے :

الف :                       شوہر بیوی کو متارکت کے ذریعہ علیحدہ نہ کرے یعنی:  شوہر اپنی زبان سے کہہ دے کہ : ’’ میں نے تجھے چھوڑدیا ‘‘   اس کے بعد پھر عدت ( تین ما ہواری ) گزر جائے تو اب وہ دوسری جگہ نکاح کی مجاز ہوگی ۔

ب :                                  اگر شوہر نہ چھوڑے ،  لیکن عورت مسلمان عدالت میں مقدمہ دائر کرے اور گواہوں کے ذریعہ واقعہ کے ثبوت پر عدالت ان میں تفریق کا فیصلہ کردے تو  عدت کے بعد وہ عورت دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے ۔ اس کارروائی کے بغیر اس عورت کے  لیے دوسرا نکاح کبھی بھی حلال نہ ہوگا ۔

اور  باپ بیٹی کا اگرچہ رشتہ برقرار ہے، تاہم مذکورہ شخص کے ساتھ بیٹی کا رہنا اب  درست نہیں۔

الدر المختار  میں ہے:

"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام."

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب النكاح، فصل في المحرمات (3/ 32)، ط.  سعيد)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"و بحرمة المصاهرة لا يرتفع النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة."

No comments:

Post a Comment