https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 14 July 2024

تقسیم ترکہ تین بیٹی اور پانچ بیٹوں کے مابین

 صورتِ مسئولہ میں اگر مرحوم کے ورثاء میں صرف تین بیٹی او ر پانچ بیٹے ہیں، اور اس کے علاوہ کوئی وارث نہیں ہے ، تو اس صورت میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ  علی الارث یعنی تجہیز وتکفین کاخرچہ ادا کرنے کے بعد، مرحوم کےذمہ اگر کوئی قرض ہوتواسے ادا کرنے کے بعد، مرحوم نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کےبعد باقی کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو (13)حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کے تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو دو-دو  حصے اور مرحوم کی تین بیٹیوں میں سے ہرایک بیٹی کو ایک- ایک حصہ ملے گا۔

صورت تقسیم یہ ہے:

میت:13

بیٹابیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
22
22111

بیٹا(2)

فإن الأصل في تقسيم الميراث بين الأبناء والبنات أن يعطى الذكر ضعف الأنثى، كما يدل له قوله تعالى: يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين {النساء:11}

جس بیٹے کا انتقال والدکی زندگی میں ہوگیا اسے وراثت میں کویی حصہ نہیں ملے گا ۔

الموسوعۃ الفقھیۃالکویتیۃ میں ہے:

"(وللإرث ‌شروط ‌ثلاثة) :۔۔۔۔۔۔۔ ثانيها: تحقق حياة الوارث بعد موت المورث."

(شروط المیراث، ج:3،ص:22،ط:دار السلاسل)

No comments:

Post a Comment