اگر فجر کی نماز قضا ہو جائے تو سورج نکلنے کے بعد اشراق کا وقت ہوتے ہی اُس کی قضا کرلینا درست ہے، بلکہ جلد از جلد قضا کر لینی چاہیے، اور فجر کی قضا اسی دن کے زوال سے پہلے کرنے کی صورت میں سنت بھی پڑھی جائے گی، البتہ اگر زوال کے بعد قضا کی جا رہی ہو تو پھر سنت کی قضا نہیں کی جائے گی۔
اگر ظہر تک بھی فجر کی قضا نہیں کر پایا تو ظہر سے پہلے ضرورقضا کر لینی چاہیے، تاکہ غفلت نہ ہو۔ البتہ جو شخص صاحبِ ترتیب ہو یعنی اس کے ذمے کوئی قضا نماز نہ ہو یا قضا نمازوں میں سے چھ نمازوں سے کم نمازیں باقی ہوں، ایسے شخص کے لیے ظہر سے پہلے فجر کی قضا کر نا واجب ہے، اور جو صاحبِ ترتیب نہ ہو وہ ظہر کی نماز کے بعد بھی قضا کرسکتا ہے
15. حضرت علی کی شان میں شاعرانہ گستاخی کرنا کیا ہے۔
ReplyDelete1. چند اشعار اور لفظ علی مشکل کشا کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
2. کیا اولیاءاللہ کو ذاتی قدرتِ کاملہ عطا کی جاتی ہے؟
3. جملہ خبریہ خدا اور رسول کو منظور ہو تو کہنا کیسا ہے؟
4. اللہ تعالیٰ کے ہر شے میں حلول کرنے کے عقیدے کا کیا مطلب ہے؟