بچی اگرممیز ہے تو اس کے خلع پررضامندی سے طلاق رجعی پڑے گی۔اوراس کے ذمہ معاوضہ کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی ۔طلاق اس لیے پڑجائے گی کیونکہ طلاق بیوی کی قبولیت پر موقوف تھی اورممیز ہونے کی بنا پر قبولیت کی اہلیت اس میں موجود ہےالبتہ بدل خلع کا معاوضہ اس لیے لازم نہیں ہوگاکیونکہ وہ ابھی نابالغ ہے اور مالی معاملات کے لیے بالغہ ھونا ضروری ہے ۔بچی اگر غیر ممیز ہوتو اس کاخلع معتبر نہیں اگر اس کے مطالبہ پر شوھر نے طلاق دے بھی دی توواقع نہی ہوگی کیونکہ طلاق بیوی کی قبولیت پر موقوف تھی اور غیرممیز ہونے کی بنا پر اس میں اہلیت نہیں ۔البتہ مالکیہ کے نزدیک نابالغہ کےوالد کو خلع کا اختیار ہے
۔
فقہ السنہ ٣/٥٨
شرک و کفر کی تعریف وتشریح کیا ہے
ReplyDelete11. شرک کی تفصیل کیا ہے؟
12. کفریہ عقائد و اعمال کیا ہیں؟
13. اوصافِ خالصہ خاصہ الٰہی میں کسی مخلوق کو شریک کرنا کیسا ہے؟
14. مجرم کو اللہ تعالیٰ نہیں چھڑوا سکتا، جبکہ اس کو حضورﷺچھڑوا سکتے ہیں کہنا کیسا ہے ؟