https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 4 August 2024

قتل وزناکے ثبوت کےلیے ڈی این اے ٹیسٹ کی حیثیت

 1۔شرعی طور پر محض ڈی این اے ٹیسٹ کی بنا پر کسی کو قاتل نہیں قرار دیا جاسکتا، جب تک کہ اقرار یا  شرعی گواہوں کے ذریعے  کسی کا قاتل ہونا ثابت نہ ہو۔

2۔ زنا کے ثبوت میں بھی ڈی این اے ٹیسٹ  کا کوئی اعتبار نہیں، اگر چار چشم دید نیک مسلمانوں کی گواہی یا اقرار سے ثابت ہوجائے تو ثابت ہوگا ورنہ نہیں۔

3۔قاضی معاملہ کی تفتیش کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے پر مجبور نہیں کرسکتا کیوں کہ یہ شرعی چیز نہیں، باقی اگر ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ملزم خود اقرار کرلے تو جرم ثابت ہوجائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أما أقسام الشهادة فمنها الشهادة على الزنا وتعتبر فيها أربعة من الرجال، ومنها الشهادة ببقية الحدود والقصاص تقبل فيها شهادة رجلين، ولا تقبل في هذين القسمين شهادة النساء هكذا في الهداية....الخ"

 (كتاب الشهادات ،الباب الثاني في بيان تحمل الشهادة وحد أدائها والامتناع عن ذلك،3/ 451،ط:رشيدية)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويثبت الزنا عند الحاكم ظاهرا بشهادة أربعة يشهدون عليه بلفظ الزنا لا بلفظ الوطء والجماع كذا في التبيين.....الخ"

 (كتاب الحدود ،الباب الثاني في الزنا،2/ 143،ط:رشيدية)

No comments:

Post a Comment