حقوقِ متقدمہ: تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، نیز مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد،اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں نافذ کریں۔غرض چھ لاکھ بیس ہزار چاربہن اور چھ بھائیوں کے درمیان تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ اس رقم کو سولہ (16)حصوں میں ، تقسیم کرکے 38750 اڑتیس ہزار سات سو پچاس مرحوم کی ہرایک بیٹی کاحصہ ہے یعنی ایک لاکھ پچپن ہزار سب بہنوں میں تقسیم کردیاجائے۔ اوراس38750 کا ڈبل یعنی 77500مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو باقاعدہ للذکر مثل حظ الانثیین دیدیا جایے ۔مرحوم کی جوبیٹی ان کی زندگی میں فوت ہوگئی ان کا حصہ شرعاً نہیں ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقةً، أو حكمًا كمفقود، أو تقديرًا كجنين فيه غرة و وجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل والعلم بجهة إرثه، وأسبابه وموانعه سيأتي."
(كتاب الفرائض، شرائط الميراث، ج:6، ص:758، ط:ايج ايم سعيد)فقط واللہ اعلم بالصواب
محمد عامرالصمدانی
١١ربیع الآ خر ١٤٤٦ھ/١٥اکتوبر٢٠٢٤ء
التزام کفر اور لزوم کفر کی کیا تعریف کی جائے گی؟ موجبات کفر اور تجدید ایمان کو بتائیں ؟
ReplyDeleteابو جہل کا کفر اور منافقین کی کفر میں کیا کچھ فرق ہے ؟
شریعت کے حکم کا انکار کرنا کیسا ہے ؟
جو شخص نماز کے لیے اٹھنے سے انکار کرے اس کا کیا حکم ہوگا ؟