https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday, 20 February 2025

دو بیٹے ایک بیوی اور پانچ بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم

 الجواب وباللہ التوفیق ومنہ المستعان وعلیہ التکلان 

صورت مسئولہ میں مرحوم ضیاء الدین کی بیوی، دو بیٹے اور پانچ بیٹیوں کے درمیان مرحوم کی کل جائیداد منقولہ وغیرمنقولہ: زمین، مکان، پیسہ، زیورات اور اثاثہ وغیرہ سب کے، بعد ادائے حقوق  واجبہ متقدمہ علی الارث کل ۷۲/ حصے ہوں گے

 جن میں سے 9 حصے  مرحوم کی بیوی کو اور ،14,14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور سات سات حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے ۔مرحوم نے اپنی صحت والی زندگی میں جو جائیداد،فیکٹری یاپلاٹ،فلیٹ وغیرہ اپنی اولادیابیوی وغیرہ کو باقاعدہ مالکانہ قبضہ کے ساتھ رجسٹری یاہبہ کر دی تھی یاقبضہ دیدیا تھا تووہ ان کی ملکیت بن چکی جن کے نام رجسٹری یاہبہ کی تھی وہ جائیداد اب مرحوم کے ترکے میں شامل نہ ہوگی۔

کما فی شرح المجلة : وتنعقد الهبة بالإيجاب والقبول وتتم بالقبض الكامل، لأنها من التبرعات والتبرع لايتم إلا بالقبض۔( المادة: 837، ص:462)۔
و فی الھندیہ:"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية۔(4/378)۔
وفی الدر المختار: (وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلاً لملك الواهب لا مشغولاً به) والأصل أن الموهوب إن مشغولاً بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلاً لا، فلو وهب جرابًا فيه طعام الواهب أو دارًا فيها متاعه، أو دابةً عليها سرجه وسلمها كذلك لاتصح، وبعكسه تصح في الطعام والمتاع والسرج فقط؛ لأنّ كلاًّ منها شاغل الملك لواهب لا مشغول به؛ لأن شغله بغير ملك واهبه لايمنع تمامها كرهن وصدقة؛ لأن القبض شرط تمامها وتمامه في العمادية.(5/690)۔

فقط واللہ أعلم بالصواب

 محمد عامر الصمدانی

قاضی شریعت

دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ علی گڑھ 

٢١, شعبان المعظم ١٤٤٦ھ/٢٠فروری٢٠٢٥ء

No comments:

Post a Comment