نبی کریم ﷺ سے فرض نمازوں کے بعد اجتماعی دعا کرنا ثابت ہے، لیکن اجتماعی دعا پر ایسا التزام کرنا کہ جو شخص اس اجتماعی دعا میں شامل نہ ہو رہا اس پر طعن و تشنیع کی جائے درست نہیں، تراویح کے بعد بھی اگر لازم سمجھے بغیر دعا کر لی جائے تو گنجائش ہے، اگر یہ دعاوتر کے بعد کی جائے تو اس کی بھی اجازت ہے، اور اگر کوئی شخص یہ دعا نہیں کرتا تو اس پر بھی لعن طعن نہ کی جائے۔ البتہ وتر کے بعد نوافل ادا کرکے پھر سے اجتماعی دعا سے اجتناب کیا جائے۔ (فتاوی محمودیہ ، کتاب الصلاۃ، باب الوتر و القنوت 7 / 169 ط:فاروقیہ) (کفایت المفتی 9 / 453 ط: دار الاشاعت
No comments:
Post a Comment