https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 10 December 2021

صلوۃ التوبہ کاطریقہ

 اگر کسی شخص سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے، تو مستحب یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نفل توبہ کی نیت سے پڑھے، اور اس کے بعد اپنے گناہوں کی معافی چاہے، اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرے، تو ان شاء اللہ اس کی مغفرت ہوجائے گی۔

 حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ امیرالمومنین حضرت ابوبکر صدیق  ؓ  نے مجھ سے فرمایا اور حضرت ابوبکر  ؓ  نے بالکل سچ فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد سنا ہے:  " جو آدمی گناہ کرتا ہے اور گناہ پر ندامت ہونے کی وجہ سے، اٹھ کر وضو کرتا ہے اور نماز پڑھتا ہے اور پروردگار سے اپنے گناہ کی مغفرت چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا گناہ معاف فرما دیتا ہے، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:  {وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ}.

ترجمہ:" اور ایسے لوگ کہ جب کوئی ایسا کام کر گزرتے ہیں جس میں زیادتی ہو یا اپنی ذات پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو (یعنی اس کے عذاب کو) یاد کر لیتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی چاہنے لگتے ہیں“۔

"وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا ثُمَّ يَقُومُ فَيَتَطَهَّرُ ثُمَّ يُصَلِّي ثُمَّ يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ إِلَّا غَفَرَ الله لَهُ ثمَّ قَرَأَ هَذِه الاية: {وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذكرُوا الله فاستغفروا لذنوبهم}". (مشكاة المصابيح (1/ 416)

لیکن اس نماز کا طریقہ وہی عام نفل نماز والا ہے، اور یہ انفرادی طور پر پڑھنے کی نماز ہے، توبہ کی نماز پڑھنے کا کوئی خاص طریقہ منقول نہیں ہے، لہذا اس کو کسی خاص طریقہ پر پڑھنے کو مستحب سمجھنا  یا باجماعت پڑھنا  جائز نہیں ہے، اور نہ ہی اس سے فرض نمازیں اور روزے معاف ہوتے ہیں۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 401):
"ومنه صلاة الإستغفار لمعصية وقعت منه لما روي عن علي عن أبي بكر الصديق رضي الله تعالى عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "ما من عبد يذنب ذنبًا فيتوضأ ويحسن الوضوء ثم يصلي ركعتين فيستغفر الله إلا غفر له"، كذا في القهستاني".

2 comments: