Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Friday, 25 March 2022
تمباکوگٹکاوغیرہ بیچنا جائز ہے کہ نہیں
جو شے مضر صحت ہو یا خلاف قانون ہو اس کا بنانا اور بیچنا درست نہیں۔اگرمضر صحت نہ ہو تو بنانا اور بیچنا جائز ہے۔
تمباکو بیچنا جائز ہے۔گٹکا سخت مضرِ صحت اشیاء پر مشتمل ہونے کی وجہ حکومت نے اس پر پابندی لگائی ہوئی ہے، لہذا مضر صحت ہونے اور ملکی قوانین میں ممنوع ہونے کی وجہ سے اس کے استعمال سے احتراز کرنا چاہیے۔
فتاوی رشیدیہ (مبوب) میں ہے:
"سوال : تمباکو خردنی اور نوشیدنی کی تجارت کیسی ہے؟
جواب : جائز ہے مگر اولی نہیں ہے۔(ص ۴۸۹)"
مفتی اعظم ہندمفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
"افیون ،چرس ،بھنگ یہ تمام چیزیں پاک ہیں اوران کادوامیں خارجی استعمال جائزہے،نشہ کی غرض سے ان کواستعمال کرناناجائزہے۔مگران سب کی تجارت بوجہ فی الجملہ مباح الاستعمال ہونے کے مباح ہے،تجارت توشراب اورخنزیرکی حرام ہے کہ ان کااستعمال خارجی بھی ناجائزہے۔"
(کفایت المفتی 9/129،ط:دارالاشاعت)
مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں:
"....افیون کی آمدنی سے جو زمین خریدکراس میں کاشت کرتے ہیں اس کاشت کی آمدنی کوحرام نہیں کہاجائے گا، ایسی آمدنی سے چندہ لینابھی درست ہے اوران کے یہاں کھاناپینابھی درست ہے"۔
(فتاویٰ محمودیہ،عنوان :افیون کی تجارت اوراس کی آمدنی کاحکم،16/123،دارالاشاعت)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment