Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Sunday, 30 October 2022
تقسیم سے پہلے ترکہ پرزکوۃ لازم نہیں
مرحوم کے ترکہ پر تقسیمِ میراث سے پہلے زکات واجب نہیں ہوتی تا وقتیکہ اسے شرعی ورثاء میں تقسیم نہ کردیا جائے، پھر جس شخص کے حصے میں وہ مال آئے اگر وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو دیگر اموال کے ساتھ ملاکر اس کی زکات ادا کرنی ہوگی۔ بصورتِ دیگر اگر وہ رقم بقدرِ نصاب بھی ہو اور تقسیم کے بعد ہر وارث کے پاس اس پر مکمل سال بھی گزر جائے تب زکات لازم ہوگی،تین سال تک ترکہ تقسیم نہیں ہواتب بھی اس پر زکات لازم نہیں. تقسیم سے پہلے کے تین سالوں کی زکات واجب نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وَوُجُوبُ الزَّكَاةِ وَظِيفَةُ الْمِلْكِ الْمُطْلَقِ، وَعَلَى هَذَا يُخَرَّجُ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الدَّيْنِ الَّذِي وَجَبَ لِلْإِنْسَانِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ رَأْسًا كَالْمِيرَاثِ بِالدَّيْنِ وَالْوَصِيَّةِ بِالدِّينِ، أَوْ وَجَبَ بَدَلًا عَمَّا لَيْسَ بِمَالٍ أَصْلًا كَالْمَهْرِ لِلْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ، وَبَدَلِ الْخُلْعِ لِلزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ، وَالصُّلْحِ عَنْ دَمِ الْعَمْدِ أَنَّهُ لَا تَجِبُ الزَّكَاةُ فِيهِ". (٢/ ١٠
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment