قرآن پاک کو اٹھانا یا اس میں سے دیکھ کر پڑھنا نماز کے لیے مفسد ہے، لہٰذا اس کی اجازت نہیں ہے، اس کی وجوہات درج ذیل ہیں:
1- یہ عمل کثیر ہے، اور اس کی وجہ سے نماز فاسد ہو جاتی ہے۔
2- قرآن دیکھ کر پڑھنا اہل کتاب کا طریقہ ہے، اس لیے کہ ان کو ان کی کتاب حفظ نہیں ہوتی۔لہذا لاک ڈاؤن میں بھی اس طرح نماز نہ پڑھے، اگر کوئی حافظ نہ ملے تو جتنی آیات یا سورتیں یاد ہیں انہیں سے تراویح ادا کرے۔
3- یہ متوارث طریقے کے بھی خلاف ہے۔
4- نماز کے دوران قرآن مجید میں دیکھ کر تلاوت کرنا خارجِ نماز سے تعلیم و تلقین قبول کرنا ہے، یہ بھی نماز کے فساد کا سبب ہے۔
مذکورہ روایت کا مطلب علامہ کشمیری رحمہ اللہ نے یہ بیان کیا ہے کہ ذکوان دن میں قرآن مصحف سے دیکھ کر یاد کرتے تھے اور رات کو سنایا کرتے تھے، روایت میں ’’من المصحف‘‘ کے الفاظ ہیں نہ کہ قرآن کو اٹھانے کے۔
{بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ} [العنكبوت:49]،
فيض الباري على صحيح البخاري (2/ 277):
"قوله: (من المُصْحَفِ)، والقراءة من المُصْحَفِ مُفْسِدَةٌ عندنا، فتأوَّله بعضُهم أنه كان يَحْفَظُ من المُصْحَف في النهار، ويقرؤه في الليل عن ظَهْرِ قلب.
قلتُ: إن كان ذَكْوَان يقرأُ من المُصْحَفِ، فلنا ما رواه العَيْنِي رحمه الله: أن عمر رضي الله عنه كان ينهى عنه، ورأيتُ في الخارج: أنه كان من دَأْب أهل الكتاب، فإِنهم لايتمكَّنون أن يقرأوا كُتُبهم عن ظَهْر قلبٍ، على أنه مخالفٌ للتوارث قطعًا".
شرح السنة للبغوي (3/ 400):
"فَيَؤُمُّهُمْ أَبُو عَمْرٍو مَوْلَى عَائِشَةَ، وَأَبُو عَمْرٍو غُلامُهَا حِينَئِذٍ لَمْ يَعْتِقْ.
وَرُوِيَ أَنَّ عَائِشَةَ، كَانَ يَؤُمُّهَا عَبْدُهَا ذَكْوَانُ مِنَ
No comments:
Post a Comment