https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 20 July 2024

گروی مکان لینا اور اس رہایش اختیارکرنا

 واضح رہے کہ گروی "رہن"  کا  شرعی  حکم یہ  ہے کہ  ضرورت  کی  وجہ  سے کسی قرض کے  مقابلے میں "رہن" لینا اور دینا درست ہے، لیکن رہن میں رکھی جانے والی چیز  کی حیثیت محض ضمانت کی ہوتی ہے، اور رہن (گروی) رکھی ہوئی چیز  اس کے اصل مالک  ہی کی  ملک  میں  رہتی ہے،  اور  مرتہن  (جس کے پاس چیز گروی رکھی ہو) کے لیے شرعاً اس کے استعمال اور اس سے نفع  کمانے  کی اجازت نہیں ہوتی، اگر رہن میں رکھی ہوئی چیز کو مرتہن نے استعمال کرلیا  یا زیادہ قیمت میں فروخت  کیا تو اُس چیز سے نفع حاصل کرنا  سود کے زمرے میں آئے گا؛ کیوں کہ رہن قرض کے بدلے ہوتا ہے اور قرض دے کر مقروض سے نفع حاصل کرنا سود ہے۔

لہذا  گروی پر مکان لینا دینا درست ہے، لیکن گروی میں لیا ہوا مکان سے نفع اٹھانا جائز نہیں۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (5/ 166):
’’لايحل له أن ينتفع بشيء منه بوجه من الوجوه وإن أذن له الراهن؛ لأنه أذن له في الربا؛ لأنه يستوفي دينه كاملاً فتبقى له المنفعة فضلاً؛ فتكون رباً، وهذا أمر عظيم، 
 قلت: وهذا مخالف لعامة المعتبرات من أنه يحل بالإذن إلا أن يحمل على الديانة وما في المعتبرات على الحكم.
ثم رأيت في جواهر الفتاوى: إذا كان مشروطاً صار قرضاً فيه منفعة وهو رباً، وإلا فلا بأس به ا هـ ما في المنح ملخصاً‘‘. 
  ’’وَالْغالِبُ مِنْ اَحْوَالِ النَّاسِ اَنَّهَمْ اِنَّمَا یُرِیْدُونَ عِنْدَ الْدَفْعِ اَلاِنْتِفَاعَ وَلَولَاه لَمَا اَعْطَاه الْدَّرَاهمَ وَهذا بِمَنْزِلَةِ الْشَرْطِ؛ لِأَنَّ الْمَعْرُوفَ کَالْمَشْرُوطِ وَهوَ یُعِیْنُ الْمَنْعَ‘‘. (الدر المختار مع ردالمحتار، ج۵/ ص۳۱۱) 
فقط

No comments:

Post a Comment