https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 20 July 2024

ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کرنا

 شرعا  ہر وہ نوکری جائز ہےجو اسلامی تعلیمات سے متصادم نہ ہو،اور ہر وہ نوکری ناجائز ہے جس میں ناجائز امور سر انجام دیے جاتے ہیں،جس میں دوسروں کا مال ناحق زبردستی ان سے وصول کیا جاتا ہو،ان پر مالی جرمانہ عائد کیا جاتا ہو،لوگوں پر ظلم کیا جاتا ہے، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ :ایک دوسرے کا مال نا حق ناکھاؤ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ نوکری میں لوگوں کا مال زبردستی ان کے اکاؤنٹ سے نہ نکالا جائے ،اور ٹیکس کی ادائے گی میں تاخیر کرنے کی صورت میں ان پر اضافی چارجز نہ لگائے جائیں،اور اس طرح کے علاوہ دیگر خلاف شرع امور کا ارتکاب نہ کیا جائے تو یہ نوکری کرنا جائز ہوگا،بصورتِ دیگر اس سے اجتناب لازمی ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوْا بِهَاۤ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(سورة البقرة،188)

فتاوی شامی میں ہے:

"والحاصل أن المذهب عدم التعزیر بأخذ المال...لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعي."

(باب التعزیر، مطلب في التعزیر بأخذ المال، ج:4، ص:61، ط:سعید)


No comments:

Post a Comment