https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 20 July 2024

كرايہ پرلی ہوئی زمین کسی اور کو کرایہ پر دینا

 اجارہ پر لی ہوئی زمین کا آگے کسی اور کو اجارہ پر دینا  چند شرائط کے ساتھ جائز ہے:

1:  مستاجر(کرایہ دار)کسی ایسے شخص کو زمين کرایہ پر نہ دے، جس کے کام سے اِس زمين میں نقصان ہو۔

2: زمين کا کرایہ، اصل کرایہ سے زیادہ نہ لے، ورنہ زیادتی اس کے لیے حلال نہیں ہوگی، البته اگر دوسرا کرایہ پہلے والے کی جنس میں سے نہ ہو، مثلا پہلا کرایہ روپیہ میں ہو اور آگے کرایہ پر دیتے ہوئے کسی اور چیز پر کرایہ مقرر ہوا، یا کرایہ دار نے اس کرایہ کی زمين میں کچھ اضافی کام  کرایا ہو، تو ایسی صورت میں  وہ پہلے کرایہ سے زیادہ پر دوسرے کو کرایہ پر دے سکتا ہے۔

3: کرایہ دار اپنے لیے متعین پیداوار طے نہ کرے، یا تو اپنی زمین اجرت پر   دے دے اور اجرت طے کرلیں،  یا پیداوار میں فیصد کے اعتبار سے اپنا حصہ مقرر کریں۔

الدر المختار میں ہے:

"(و) بشرط (الشركة في الخارج)۔۔۔ 

و في الرد تحته: ثم فرع على الأخير بقوله (فتبطل إن شرط لأحدهما قفزان مسماة أو ما يخرج من موضع معين أو رفع)".

(‌‌كتاب المزارعة، ج:6، ص:276، ط:سعید)

المحیط البرھانی میں ہے:

"قال محمد رحمه الله: وللمستأجر أن يؤاجر البيت المستأجر من غيره، فالأصل عندنا: أن المستأجر يملك الإجارة فيما لايتفاوت الناس في الانتفاع به؛ وهذا لأنّ الإجارة لتمليك المنفعة والمستأجر في حق المنفعة قام مقام الآجر، وكما صحت الإجارة من الآجر تصح من المستأجر أيضاً فإن أجره بأكثر مما استأجره به من جنس ذلك ولم يزد في الدار شيء ولا أجر معه شيئاً آخر من ماله مما يجوز عند الإجارة عليه، لاتطيب له الزيادة عند علمائنا رحمهم الله".

(‌‌كتاب الإجارات، ‌‌الفصل السابع في إجارة المستأجر، ج:7، ص:429، ط:دار الكتب العلمية بيروت - لبنان)

No comments:

Post a Comment