https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 22 August 2024

گواہی کی شرائط

 گواہی کے لیے شرط   یہ ہے کہ گواہ عاقل، بالغ، آزاد، مسلمان، عادل، قادر الکلام اور بینا ہو۔

نیز مندرجہ بالا شرائط کے علاوہ بعض معاملات میں چند دیگر وجوہات کی بنا پر بھی بعض لوگوں کی گواہی قبول نہیں کی جاتی جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

  1. اولاد کی گواہی ماں، باپ، دادا وردادی کے حق میں، اور ان کی گواہی اولاد کے حق میں۔
  2. شوہر اور بیوی کی گواہی ایک دوسرے کے حق میں قبول نہیں، البتہ ایک دوسرے کے خلاف ہو تو مقبول  ۔
  3. جن لوگوں کی آپس میں دشمنی ہو، ان کی گواہی ایک دوسرے کے خلاف قبول نہیں کی جائے گی۔
  4. گواہی سے فائدہ حاصل کرنے والا شخص۔
  5. اسی مقدمے میں فریق سمجھا جانے والا۔
  6. جس پر حد قذف قائم کی گئی ہو۔
  7. کسی کی سرپرستی (کفالت) میں رہنے یا کام کرنے والے کی گواہی اپنے سرپرست (کفیل) کے حق میں۔
  8. جھوٹ کے حوالے سے مشہور شخص یا جو اس سے پہلے جھوٹی گواہی دے چکے ہوں۔
  9. فاسق شخص اور دیگر قبیح (غیر شرعی اورغیر مہذب) افعال میں مشغول رہنے والا شخص اگر صاحب مروت ہے تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی، ورنہ نہیں۔
حوالہ جات
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (4/ 341)
القسم الثاني - شرط الأداء وهذا ثلاثة أصناف: الصنف الأول: ما يرجع على الشاهد
(1)وهو البلوغ فلذلك لا تقبل شهادة الصبي.
(2) الحرية فلذلك لا تقبل شهادة العبد.
(3) البصر.
(4) النطق فلذلك لا تقبل الشهادة الوارد ذكرها في المادة (1686) .
(5) العدالة فلذلك لا تقبل شهادة الفاسق انظر المادة (1705) .
(6) أن لا يكون محدودا بحد القذف فلذلك لا تقبل شهادة المحدود بالقذف.
(7) أن لا يكون للشاهد جر مغنم أو دفع مغرم فلذلك لا تقبل الشهادة الوارد ذكرها في المادة (1700) .
(8) أن لا يكون الشاهد خصما فلذلك لا تصح شهادة الوصي لليتيم والوكيل للموكل انظر المادة (3 170) .

No comments:

Post a Comment