گواہی کے لیے شرط یہ ہے کہ گواہ عاقل، بالغ، آزاد، مسلمان، عادل، قادر الکلام اور بینا ہو۔
نیز مندرجہ بالا شرائط کے علاوہ بعض معاملات میں چند دیگر وجوہات کی بنا پر بھی بعض لوگوں کی گواہی قبول نہیں کی جاتی جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
- اولاد کی گواہی ماں، باپ، دادا وردادی کے حق میں، اور ان کی گواہی اولاد کے حق میں۔
- شوہر اور بیوی کی گواہی ایک دوسرے کے حق میں قبول نہیں، البتہ ایک دوسرے کے خلاف ہو تو مقبول ۔
- جن لوگوں کی آپس میں دشمنی ہو، ان کی گواہی ایک دوسرے کے خلاف قبول نہیں کی جائے گی۔
- گواہی سے فائدہ حاصل کرنے والا شخص۔
- اسی مقدمے میں فریق سمجھا جانے والا۔
- جس پر حد قذف قائم کی گئی ہو۔
- کسی کی سرپرستی (کفالت) میں رہنے یا کام کرنے والے کی گواہی اپنے سرپرست (کفیل) کے حق میں۔
- جھوٹ کے حوالے سے مشہور شخص یا جو اس سے پہلے جھوٹی گواہی دے چکے ہوں۔
- فاسق شخص اور دیگر قبیح (غیر شرعی اورغیر مہذب) افعال میں مشغول رہنے والا شخص اگر صاحب مروت ہے تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی، ورنہ نہیں۔
روضہ اقدس سے دست مبارک کا نکلنا
ReplyDeleteحیات موتی اور حدیث پاک
حیات موتی سے متعلق دس سوالات کیا ہیں
حیات موتی کی تفصیلی حقیقت کیا ہے ۔