https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday, 16 February 2025

میراث کی تقسیم

 میراث کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتا ہے کہ اللہ رب العزت نے قرآنِ مقدس میں اِس کی تفصیلات کو کئی آیات میں بیان کیا ہے۔ دیگر کئی احکام بھی قرآن مجید میں بیان ہوئے ہیں،مگر اللہ رب العزت نے ان کی جزئیات کو بیان نہیں کیا،مثلاً:نماز،جو کلمے کے بعد سب سے بڑا رکن ہے،اُس کی فرضیت کوتو اللہ تعالیٰ نے سیکڑوں جگہ بیان فرمایا ہے،مگر اس کی رکعتوں اور طریقۂ کا ر کو بیان نہیں فرمایا؛ لیکن میراث کی اہمیت کے پیش نظر اس کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا اور ورثا ء کے حصوں کو بھی بیان فرمایا۔

وراثت کے ذریعے جو ملکیت ورثا ء کی طرف منتقل ہوتی ہے، وہ جبری ملکیت ہے، نہ تو اِس میں وراثت کا قبول کرنا شرط ہے اور نہ وارث کا اِس پر راضی ہونا شرط ہے، بلکہ اگر وہ اپنی زبان سے صراحتاً یوں بھی کہہ دے کہ میں اپنا حصہ نہیں لیتا/لیتی تب بھی شرعاً وہ اپنے حصے کا مالک بن جاتا/جاتی ہے۔ یہ دوسری بات ہے کہ وہ اپنے حصے کو قبضے میں لینے کے بعد شرعی قاعدے کے مطابق کسی دوسرے کو ہدیہ کر دے یا بیچ ڈالے یا تقسیم کر دے۔(عزیزالفتاویٰ صفحہ 78،معارف القرآن،مفتی محمد شفیعؒ، جلد2ص312)

میراث اور احادیثِ طیبہ:

میراث کی اسی اہمیت کے پیش نظر حضور اقدس ﷺ نے علمِ میراث سیکھنے اور سکھانے والوں کے فضائل بتائے اور میراث میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وعیدیں سنائی ہیں۔ذیل میں میراث کی اہمیت و فضیلت اور اِس میں کوتاہی کرنے والوں کے بارے میں چند احادیث پیش کی جاتی ہیں۔

۱…۔حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا تم علم فرائض(علم میراث)سیکھو اور لوگوں کو بھی سکھاؤ، کیونکہ میں وفات پانے والا ہوں اور بلاشبہ عنقریب علم اٹھایا جائے گا اور بہت سے فتنے ظاہر ہوں گے، یہاں تک کہ دو آدمی حصۂ میراث کے بارے میں باہم جھگڑا کریں گے اور انہیں ایسا کوئی شخص نہیں ملے گا، جو اُن کے درمیان اس کا فیصلہ کرے۔(مستدرک حاکم، جز4صفحہ369) ۲…ایک اور حدیث میں ارشاد ہے:تم فرائض(میراث)سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ،کہ وہ نصفِ علم ہے ،بلاشبہ وہ بھلا دیا جائے گا اور میری امت سے یہی علم سب سے پہلے اُٹھالیا جائے گا۔(ابن ماجہ صفحہ 195) ۳…جمع الفوائد میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:وہ عالم جو فرائض (میراث )نہ جانتا ہو، ایسا ہے جیسا کہ بے سر کے ٹوپی (یعنی اس کا علم بے زینت و بے کار ہے۔) ۴…حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضوراقدس ﷺ نے فرمایا :جس نے کسی وارث کے حصۂ میراث کو روکا تو اللہ تعالی قیامت کے دن جنت سے اس کے حصے کو روکیں گے۔(مشکاۃ المصابیح صفحہ 266) ۵…ایک صحیح حدیث کا مضمون ہے کہ بعض لوگ تمام عمر اطاعتِ خداوندی میں مشغول رہتے ہیں، لیکن موت کے وقت میراث میں وارثوں کو ضرر پہنچاتے ہیں(یعنی بلاوجۂ شرعی کسی حیلے سے محروم کر دیتے ہیں یا حصہ کم کر دیتے ہیں)توایسے شخصوں کو اللہ تعالیٰ سیدھا دوزخ میں پہنچا دیتا ہے۔(مشکاۃ المصابیح صفحہ 265)

No comments:

Post a Comment