https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 3 August 2024

خواتین کی اصلاح کے لیے دینی جلسے

 خواتین  کی  اصلاح اور دینی تربیت کے لیے علاقہ کے کسی گھر میں باپردہ اہتمام کے ساتھ مستند متدین عالم کی وعظ و نصیحت کی مجلس رکھی جا سکتی ہے،  جس میں خواتین شرکت کرسکتی ہیں،  ایسا کرنا خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی ثابت ہے کہ خواتین نے حضور صلی اللہ علیہ سلم  کی خدمت میں درخواست کی تھی تو ان کے لیے مخصوص دن اور مخصوص جگہ میں اجتماع تجویز فرما دیا گیا تھا۔

لہذا صورتِ مسئولہ  میں عورتوں کے لیے وعظ اور نصیحت کے لیے کوئی دن اور وقت مقرر کرلیا جائے،اور عورتیں اس وقت میں کسی جگہ پردے کے اہتمام کے ساتھ شریک ہوجائیں، تو ایسا کرنا درست ہے،تاہم خواتین کو مسجد شرعی میں جمع کرنے سے اجتناب کیا جائے:

1:اس لیے کہ خواتین مسائل کے ناواقفیت کے باعث ممکن ہے کہ  ناپاکی کے ایام میں ہوں،جب کہ حیض ونفاس والی عورت کا مسجد میں آنا جائز نہیں ۔

2:خواتین عموماً جب جمع ہوں، تو دنیوی باتوں میں مشغول ہوجاتی ہے،یہ مسجد کے آداب کے خلاف ہے۔

3:نیز عموماً خواتین کے ساتھ چھوٹے بچے بھی ہوتے ہیں،گندگی کرسکتے ہیں،اس سے مسجد کی تلویث کا اندیشہ ہے۔

4:مسجد میں مرد حضرات کی آمد ورفت مستقل رہتی ہے،بے پردگی کا اندیشہ ہے۔

5:تجربہ اور مشاہدہ یہی ہے ،کہ ایک ہی جگہ مرد وزن کا  مستقل جمع ہونا،اگر چہ الگ الگ اوقات میں ہو، فتنے کا باعث بن ہی جاتا ہے۔

لہذا عورتوں کے لیے مسجد سے ہٹ کر کوئی علیحدہ جگہ مقرر کی جائے۔

صحیح بخاری میں روايت  ہے :

"عن أبي سعيد الخدري: قال النساء للنبي صلى الله عليه وسلم: غلبنا عليك الرجال، فاجعل لنا يوما من نفسك، فوعدهن يوما لقيهن فيه، فوعظهن وأمرهن، فكان فيما قال لهن: (ما منكن امرأة تقدم ثلاثة من ولدها، إلا كان لها حجابا من النار). فقالت امرأة: واثنين؟ فقال: (واثنين)."

(كتاب العلم،  باب: هل يجعل للنساء يوم على حدة في العلم، ج:1، ص:50، رقم:101، ط:دار ابن كثير)

No comments:

Post a Comment