https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 3 August 2024

عصر کے بعد سونا

 عصر سے مغرب تک کے وقت میں سونا   مکروہ ہے، اور عصر سے مغرب کے درمیان سونے کا معمول بنالینا  ممنوع  ہے،لہذا اس سے احتراز کیا جائے، البتہ کبھی کبھار کسی عذر (بیماری، تھکن یا بے خوابی وغیرہ) کی وجہ سے اگر عصر اور مغرب کے درمیان سونے کا تقاضہ  ہو تو  پھر اس وقت سونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ملحوظہ: عصر کے بعد سونے سے ایک روایت  میں منع آیا ہے،جس میں عقل کی فتور کو سبب قررارد یاہے، اگر چه يه روايت سنداً ضعیف  ہے(1)،لیکن  کسی نے بھی اس روایت کو  موضوع نہیں کہاہے(2)، ترغیبات و ترهیبات  میں ضعیف احادیث سے استدلال کرنا سلف سے منقول ہے(3)، دوئم  اس حدیث کو تلقی بالقبول حاصل ہے،جو حديث ضعيف كي ضعف كو ختم كرديتا هے(4)،  سلف  صالحين نے عصر کے بعد سونا کو مکروہ قراردیا ہے ان کے سامنے بظاہر یہی حدیث تھی(5)۔

حوالہ جات ملاحظہ ہو:

(1)

"مسند أبي يعلى " میں ہے:

"4918 - حدثنا عمرو بن حصين، حدثنا ابن علاثة، حدثني الأوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من نام بعد العصر فاختلس عقله فلا يلومن إلا نفسه» ۔"

ترجمہ:نبی کریم ﷺ سے روایت ہے جوعصر کے بعد سویا تواس کی عقل ميں فتور پیدا ہو ا توصرف اپنے آپ کو ہی ملا مت کرے ۔

‌‌[حكم حسين سليم أسد] : إسناده ضعيف۔"

(مسند أبي يعلى لأبی يعلى أحمد بن علي بن المثُنى بن يحيى بن عيسى بن هلال التميمي، الموصلي (ت ٣٠٧ هـ)، ج:8، ص:316،رقم:4918،  ط: دار المأمون للتراث - دمشق)

(2)

"اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة للسيوطي"میں ہے:

‌‌كتاب الأدب والزهد

"(ابن حبان) حدثنا أحمد بن يحيى بن زهير حدثنا عيسى بن أبي حرب الصفار حدثنا خالد بن القاسم عن الليث بن سعد عن عقيل عن الزمري عن عروة عن عائشة قالت قال رسول الله: من نام بعد العصر فأختلس عقله فلا يلومن إلا نفسه.لا يصح......"

(اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة لعبد الرحمن بن أبي بكر، جلال الدين السيوطي (ت ٩١١هـ)، ج:2، ص:237، ط: دار الكتب العلمية - بيروت)

No comments:

Post a Comment