https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 15 February 2020

Current conditions of India and incumbent regimeہندوستان کےموجودہ حالات اور حکومت

ہندوستانی عوام بالخصوص مسلمان اور سیکولرذہنیت کے لوگ شب وروز سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے میں مصروف ہیں حکومت زبردستی عوام کو احتجاج کرنے سے روک رہی ہے پولیس مظاہرے نہیں کرنے دیتی ا ن کے خلاف تشدد کرتی ہےاسکے  برعکس جو حکومت کی موافقت میں احتجاج کرتے ہیں انہیں کھلی چھوٹ ہے ,جو حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں ان کی جایئداد یں ضبط کی جاتی ہیں ان پر جھوٹے مقدمات لگائے جاتے ہیں انہیں غدار کہاتا ہے.کیا یہ جمہوری طرزحکومت ہے کیا یہ ایک جمہوری ملک کی حکومت کا دوغلاپن نہیں .اگر حکومت کے خلاف پرامن احتجاج کرنا غداری ہے تو ہاں ہم غدار ہیں اگر انسانوں سےنفرت کرنے والی حکومت کے خلاف آواز اٹھانا غیرقانونی ہے تو ہم یہ غیری قانونی عمل کرتے رہیں گے یہ احتجاج اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک نفرت کی ماری جملہ بازوں کی دشنام طراز حکومت جو پرامن احتجاجیوں کو گولیوں سے اڑادینےکی بات کرتی ہے اپنے اس کالے قانون کو واپس نہیں لیتی.یاپھر انہیں خود ہی حکومت  اپنی منشاء و منصوبے کے مطابق صفحۂ ہستی سے مٹادے
افسوس اس پر ہے کہ عدلیہ جو عوام کی آخری امید ہوتی ہے حکومت کے ظلم وستم اور بربریت پر خاموش تماشائی بنی دیکھ رہی ہے.ایسا لگتاہے کی اس بے چارے جمہوری ملک میں عدالت نام کی کوئی چڑیارہتی ہی نہیں .صدر.وزیراعظم ,پارلیامینٹ عوام پر ایک کالا قانون تھوپ رہے ہیں .انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ ضعیف وکمزور وناتواں خواتین, ٹھٹھرتی سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے  پرامن احتجاج کررہے ہیں اور وہ ڈھٹائی سے اپنی انا کا دم بھرتے رہے.عوام سے آج تک کسی نے بات تک نہ کی. اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو خوب معلوم ہے لیکن سب ہیچ .اوآئی سی .اور خادم الحرمین الشریفین کےنام نہاد دوغلے جو اسرایئل اور امریکہ کی چاپلوسی اور غلامی کادھم بھرتے نہیں تھکتے اور پوری دنیا میں اسلام کے نام سے جانے جاتے ہیں ایسے خاموش ہیں گویا کچھ ہواہی نہیں وہ وزیراعظم کو اپنے ملک کی شہریت دیچکے ہیں ,مسٹر ٹرمپ کے ساتھ رقص وسرود کی محفل سجاکر انہیں ایسے عظیم تحائف سے نواز چکے ہیں جو آج تک کسی متنفس نے نہیں دییے اس کےباوجود وہ انہیں کچھ نہیں سمجھتے. اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو حالات بدسے بدتر ہوسکتے ہیں,اگر حکومت سی اے اے میں ترمیم نہیں کرتی تو دنیاایک دوسرے ہولوکاسٹ کی طرف جارہی ہے .ایک عظیم انسانی بحران طرف جس کی تلافی ممکن نہیں اتنے بڑے ملک کے فیصلے صرف چند اشخاص اپنی انا و غرور اور انسان دشمنی کے مطابق نفرت کے اصولوں کے تحت کررہے ہیں اس کے باوجود پوری دنیا تماشائی بنی دیکھ رہی ہے.
  بکاؤ میڈیا  حقائق سے چشم پوشی کرتا یا انہیں توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے .اگر یہ جمہوریت ہے شہنشاہیت کسے کہتے ہیں 

The generosity of the Prophet PBUHسخاوت نبوی

حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے وہ ایک عرب سےشخص سے نقل کرتے ہیں کہ حنین کے روز میں حضور کے پاس گیا میرے پیر میں موٹی چپل تھی میں نے اس سے حضور کا پیر کچل دیا.تو حضورنے اس کوڑے سے جو آپ کے ہاتھ میں تھا مجھے ہلکی سی چوٹ ماری اور فرمایا,بسم اللہ ,تونے مجھے تکلیف پہنچائی؟.میں پوری رات اسی کوسوچتارہا.کہ میں نے حضور کو تکلیف پہنچائی ہے اور میری رات کس طرح گذری اللہ ہی بہتر جانتا ہے.جب صبح ہوئی تو میں نے دیکھا کہ ایک شخص آواز دے رہا ہے.فلاں کہاں ہے,فلاں کہاں ہے .راوی کہتے ہیں کہ میں سوچنے لگا یقینا یہ وہی قصہ ہے جو کل میرے ساتھ پیش آیا.کہتے کہ میں آگے بڑھا لیکن میں خوف زدہ تھا. حضورنے مجھ سے فرمایاکہ کل تم نے اپنی چپل سے میرا پیر کچل دیا تھا جس سے مجھے تکلیف پہنچی تھی اس وقت میں نے تمہیں کوڑے سے ماردیاتھا لہذا یہ۸۰(80) بھیڑ ہیں اس کوڑے کے عوض انہیں لیجاؤ.
(مسند دارمی)

PDF, Ustazul Ulama, Mufti Muhammad Lutfullahاستاذالعلماء مفتی محمد لطف اللہ رحمہ اللہ

PDF, Al Muntakhab min Adabil Arabالمنتخب من أدب العرب

Thursday 13 February 2020

PDFالتطبیقات الغرا

عنترۃPDF of poetic play in Arabic Antara by Ahmad Shauqui

Click here to gain PDF of the poetic play in Arabic by Ahmad Shauqui, the chief of poets:
https://drive.google.com/file/d/1QCdBH-YsMFUIxQn0elyNHe3QinAbSM3P/view?usp=drivesdk

Minimum quantity of the Mahar according to the Sharia law مہر کی کم سے کم مقدار

مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم ہے جس کا وزن ٣۰ گرام ٦١۸ملی گرام چاندی ہے,اس سے کم مہر مقرر کرنا جا ئز نہیں البتہ زیادہ کی کوئی حد متعین نہیں ہے.
واقل المہر عشرۃ دراہم ,ہدایہ, باب المہر ص ٣۰۴ ج ۲

The last time of David حضرت داؤد کا آخری وقت

امام احمد بن حنبل نے صحیح سند سے مسند احمد میں بروایت ابوہریرہ نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:حضرت داؤد کے مزاج میں بے پناہ غیرت تھی.چنانچہ آپ کی عادت تھی کہ جب کبھی باہر تشریف لیجاتے تو باہر سے گھر کا دروازہ بند کرجاتے تاکہ کوئی اجنبی آدمی گھر میں نہ آسکے.ایک دن آپ کہیں باہر تشریف لے گئے اور حسب معمول گھرکادروازہ مقفل کرگئےاتفاقا آپ کی اہلیہ مردانخانے کی طرف جھانکنے لگیں تو دیکھاکہ ایک اجنبی شخص گھر میں کھڑا ہے. اسے دیکھ کر آپ بولیں یہ غیر مرد کون کھڑاہے؟اور گھر کے اندر کیسے داخل ہوا جبکہ دروازہ مقفل ہے .بخدا ہمیں ڈرہے کہ کہیں ہماری رسوائی نہ ہوجائے.اتنے میں حضرت داؤد بھی واپس تشریف لے آئے.اور اس اجنبی شخص سے پوچھنے لگے,کہ تو کون ہے اور گھر میں کیسے داخل ہوا؟حالانکہ مکان کا تالہ لگاہواتھا.اس شخص نے کہا میں وہ ہںو ں جونہ بادشاہوں سے ڈرتاہے ناہی دربان اسے روک سکتے ہیں یہ سن کر حضرت داؤد نے فرمایا پھرتوتم ملک الموت ہو.میں بخوشی اپنے رب کا حکم قبول کرتاہوں چنانچہ حضرت داؤد اپنی جگہ پر لیٹ گئےاور فرشتے نے آپ کی روح قبض کرلی.جب آپ کو غسل و تکفین کے بعد رکھاگیاتو جنازے پر دھوپ آگئی تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کو حکم دیاکہ داؤد علیہ السلام پر سایہ کریں چنانچہ پرندوں نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئےسایہ کیا یہاں تک کہ زمین پر سایہ ہوگیا.
یہ حدیث سند کے اعتبار سے جید اور قابل اعتبار ہے.

Amal of getting rid of bad habits like alcohol, cigarette etc.عادت بد,شراب سگریٹ وغیرہ چھڑانے کا عمل

ہر نماز کے بعد ١۰۰بار یعنی ایک تسبیح یامانع یاصبور یاھادی کی پڑہیں اور جس کی بھی عادت بد شراب سگریٹ بیڑی
وغیرہ چھڑانی ہو تو اسے روزانہ پانی پر دم کرکے پلائیں
یہ عمل چالیس دن کریں ان شاء اللہ عادت بد چھوٹ جائے گی.
WWW.drmuftimohdamir.blogspot.com

Wednesday 12 February 2020

Defeate of hate

The result of the Delhi election 11.2.2020,  indicates that politics of abhorrence, fables fake pledges, division is incompatible. It shows that the regime should focus on the development,  progress revitalizes compassion, tolerance, love and the multiplicity of India, not short-minded as the regime practically enacted the CAA. This kind of politics ultimately tumbles down to earth. In this result there is , a lesson to be appreciated by those who are threatening their opponents not to do so more.

Tuesday 11 February 2020

Arvind Kejriwal, Delhi CM.

آج دہلی اسٹیٹ الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا گیا, حسب سابق مسٹر اروند کیجریوال تیسری بار دہلی کے چیف منسٹرمنتخب ہو ئے ہیں. مسٹر کیجریوال نہایت اعلی تعلیم یافتہ,شریف النفس, سادہ مزاج محنتی, اور مخلص وزیر اعلیٰ ثابت ہوئی ہیں, انہوں نے ترقی کے نام پر ووٹ حاصل کئے ہیں, انہوں نے صاف طور پر  اعلان کردیا تھا کہ اگر میں نے کام کیا ہے تو مجھے ووٹ دینا ورنہ نہیں, چونکہ انہوں نے دہلی کا نقشہ ہی بدل ڈالا پانی بجلی  تعلیم کے شعبے میں ان کی خدمات سنہرے حروف سے لکھنےلائق  ہیں ہندوستان کو ایک ایسے ہی وزیر اعظم کی ضرورت ہے ہماری دعاء ہےکہ ایک روز مسٹر کیجروال بھارت کے وزیراعظم  بنیں اور پورے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیں. جسے بی جے پی نے نفرت کی سیاست  سے نہایت کمزور کردیا ہے.آج بی جے پی کو پتہ چل گیا  کہ دہلی کے عوام کو نفرت کی سیاست  میں الجھا کر الیکشن جیتا نہیں جاسکتا. حکومت نے خوب ایڑی چوٹی کے زور لگائے, نفرت انگیز تقاریر مسلسل کرتے رہے, شاہین باغ, مسلمان, غدار, پاکستان  جیسے الفاظ ہی ان کی تقاریر کا اصل محور تھے, انکے جلسوں سے گولی ماردینے,پاکستان بھیجدینے کے جملے زیادہ سنائی دیتےتھے تاکہ انتخابات کو ہندومسلم  مسئلہ بناکر الیکشن جیت لیں یہی ان کا مقصد تھا لیکن یہ حکمت عملی کامیاب نہیں ہوئی ,اور حکومت کےدعوؤں کو محض جھوٹ  کا پلندہ کہہ کر عوام نے یکسر مسترد کردیا ہے. ضرورت اس بات کی ہے کہ نفرت کی  یہ سیاست پورے ملک سے ختم ہو تاکہ یہ ملک ترقی کرے.حکومت نے پورے ملک میں ہندومسلم کا زہر گھولنے کی کوشش کی ہے, لیکن دہلی کے عوام نے اسے دھول چٹادی ہے, اب اس بات کا انتظار ہے کہ مسٹر پرائم منسٹر اس پر کیا کہتے ہیں, 

Dialogue between Imam Muhammad Bin Hasan and grammarian Kisaai in the court of Harun Rashidہارون رشید کے دربار میں امام محمد اور امام نحو کسائی کی گفتگو

ایک مرتبہ خلیفہ ہارون رشید کی مجلس میں امام محمد بن حسن الشیبانی حنفی اور کسائی, امام نحو کی ملاقات ہوئی. کسائی کہنے لگے کون ایسا ہے جو سبھی علوم کے اندر مہارت رکھتاہو. اس پر امام محمد نے کسائی سے پوچھا کہ اگر کوئی  شخص نماز میں سجدہ سہو کرنا بھول جائے  تو کیا وہ اس کو دوسری نماز میں اداکرسکتاہے؟کسائی نے جواب دیا نہیں امام محمد نے پوچھا کیوں ؟کسائی نے کہا کیونکہ علما نحو کا قول ہے کہ اسم تصغیر کی تصغیر دوبارہ نہیں آتی. اس کے بعد امام محمد نے دریافت کیا اگر کوئی شخص عتق یعنی آزادئ  غلام کو ملک پر معلق کردے تواس کا کیا حکم ہے؟. کسائی  نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ سیل,مطر سے پہلے نہیں آسکتایعنی پانی کا بہاؤ  اسی وقت ہوگا جب بارش برسے گی اس سے پہلے نہیں ہوگا .