https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 5 February 2020

Maulana Ibrahim Sirhindiشیخ ابراہیم سرہندی

شیخ ابراہیم سرہندی فقہ حنفی کے زبردست عالم تھے وہ سرہندمیں پیدا ہوئے. ابتدائی تعلیم مفتی ابوالفتح تھانیسری سے حاصل کی. شیخ شہاب الدین احمد مکی سے دوران حج حدیث پڑھی.
کچھ عرصہ بعد ہندوستان آکر اکبر بادشاہ کی ملازمت میں شامل ہوگئے. جلد ہی اکبر کے خاص مصاحبین میں  ان کاشمار ہونے لگا. بحث ومباحثہ میں انہیں کوئی شکست نہ دے سکتاتھا. ملاعبدالقادر بدایونی ۹۸١ھ میں جب دربار اکبری میں پیش ہوئے تو بادشاہ نے علی الاعلان کہا کہ شاید بدایوں کا یہ آدمی شیخ ابراہیم سرہندی کو شکست دے سکے. وہ اپنی دلیلوں سے مخالف کامنھ بند کردیتے تھےایک مرتبہ بادشاہ کی مجلس میں مرزا مفیض کی تفسیر پیش کئے جانے کے موقع  پر شیخ ابراہیم نے مرزا سے پوچھا آپ نے قرآن مجید کی تفسیر لکھی ہے  موسی لفظ قرآن میں جابجا آیا ہے لغوی اعتبارسے اس کی اصل کیا ہے؟مرزا صاحب خاموش رہے. کوئی جواب نہ دے سکے. اور لوگوں پر شیخ ابراہیم سرہندی کی قابلیت کی دھاک بیٹھ گئ. بادشاہ نےمتھراکے قاضی شکر سےکہا تم نے اس مباحثہ میں حصہ کیوں نہ لیا؟انہوں نے جواب دیا اگر شیخ ابراہیم مجھ سے پوچھ بیٹھتے عیسی کی اصل کیا ہے تو میں کیا جواب دیتا. ؟
 اکبر بادشاہ  نے انہیں ۹۸۷ھ/١٥۷۹ عیسوی میں گجرات کا قاضی مقررکردیاتھا ۹۹۰ھ میں اکبر بادشاہ نے انہیں بغاوت کے شبہہ میں طلب کیا اور عین الملک کی تحویل میں دیدیا. بعد میں بادشاہ ان سے راضی ہوگیا. اور انہیں اپنے درباریوں شامل کرلیا.
ایک مرتبہ شیخ ابراہیم سرہندی شاہ فتح اللہ اور ابوالفضل  اور حکیم ابوالفتح میں جھگڑاہوگیاتو بادشاہ نے انہیں رنتھنمبور کے قلعہ میں بھیج دیا.  وہیں ان کی وفات ہوئی. قلعہ کی دیوار گراکر لاش نکالی گئی. جو رسی سے جکڑی ہوئی  تھی. یہ ۹۹۴ھ کا واقعہ  ہے لوگوں نے یہ خبر اڑادی کی انہوں نے اپنے آپ کو قلعہ سے نیچے گراکر خودکشی کی ہے حالاں کی خودکشی کی بات بے اصل تھی. وہ عربی ,فارسی اور سنسکرت کے بڑے عالم تھے. ۹۸٣ھ/١٥۷٥عیسوی میں انہوں نے اتھربن کاترجمہ کیا.
۹۹۰ھ!/١٥۷٥عیسوی  میں بادشاہ نے تاریخ اسلامی لکھنے کا حکم دیا چنانچہ سات علما نے تاریخ الفی لکھی جن میں  ایک شیخ ابراہیم سرہندی بھی تھے.
وہ عربی فارسی اور سنسکرت کے جید علماء  میں تھے.
(منتخب التواریخ, نزہۃالخواطر)

No comments:

Post a Comment