https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 9 February 2020

Quantity of Dirham and Dinar درہم و دینار کی مقدار

سعدی ابوحبیب نے القانون الفقہی میں لکھا ہے کہ درہم اور
دینار کے الفاظ اصلاً  معرب ہیں عربی نہیں.

:شریعت میں درہم ودینار کی اہمیت

کسی کے قتل  پر معاوضہ کی مقدار جسے دیت کہتے ہیں  شریعت نے ایک ہزار دینار مقررفرمائی ہے بشرطیکہ مقتول  کے اہل خانہ خوں بہا لینے پر راضی ہوں
اسی طرح مردوں کے لئے چاندی کی انگوٹھی کی مقدار ایک دینار تک کی چاندی کی انگوٹھی جائز ہے.
اسی طرح فقہاء احناف نے ایک درہم کے بقدر نجاست غلیظہ پاکی کے لئے قابل عفو  قرار دیا ہے.
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ کے زمانے میں چاندی کے سکے کو درہم اور سونے کے سکے کو دینار کہا جاتاہے.شریعت اسلامی نےتول سے متعلق امور میں کہیں دینارکو معیار
مقرر کیا اور کہیں درہم کو

:عہدفاروقی کے درہم ودنانیراور ان کے اوزان

 حضرت عمر کےزمانے میں مختلف اوزان کے درہم ہوتے
تھے. جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:1.ایک درہم وہ ہوتاتھا جو وزن میں دینار کے مساوی ہوتاتھا یعنی دس دینار دس درہم کے مساوی. 2دوسرادرہم وہ ہوتاتھا تھا جس کی مقدار یہ ہوتی تھی کہ دس درہم چھ دینار کے مساوی ہوتےتھے.تیسری قسم کا درہم: دس درہم پانچ دینار کے مساوی ہوتے تھے. حضرت عمر نے ان میں سے ہرایک کا تہائی لیا. اور اس طرح  اب بحکم حضرت عمردس درہم کوسات دینار کے مساوی ماناگیاہے. اسی کو فقہاءوزن سبعہ کہتے ہیں. لہذا حضرت عمرکےمقررکردہ اوزان کے لحاظ سے ایک دیناربیس قیراط اور ایک درہم چودہ قیراط کے مساوی ماناگیاہے.  اور ایک قیراط کاوزن پانچ جو کے برابر ہے. اس طرح دینارکاوزن سو جو اور درہم کا وزن ستر جو کے برابر ہے.

:موجودہ اوزان میں درہم دینار کی مساوی مقدار

حنفیہ کے نزدیک ایک درہم  ڈھائی
گرام  اور ایک دینار پانچ گرام کے مساوی ہے.
(قاموس الفقہ)

No comments:

Post a Comment