https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Thursday 24 June 2021

مسئلۂ قلتین ( قلتین کی مقدار )

 "ظاہریہ" کے علاوہ دیگر تمام فقہاء ومحدثین کے نزدیک   پانی میں اگر کوئی نجاست گر جائے تو  اگر وہ پانی کثیر ہے تو ناپاک نہیں ہوگا اور اگر پانی قلیل ہے تو ناپاک ہوجائے گا، البتہ پانی کے کثیر یا قلیل ہونے کی تحدید میں ائمہ کا اختلاف ہے، جس میں امام شافعی  رحمہ اللہ اور بعض روایات کے مطابق امام احمد رحمہ کے نزدیک بھی  قلتین کی مقدار کثیر ہے اور اس سے کم قلیل ہے،  "قلہ"  مشہور معنی کے مطابق مٹکہ کو  کہتے ہیں، اور مٹکہ سے مراد بھی وہ مٹکہ جس میں پانی بھر کر لایا جاتا ہو،  اس کی مقدار  کے بارے میں منقول ہے کہ یہ پانچ مشکیں پانی ہوتا ہے، جس کی مقدار پانچ سو رطل بنتی ہے، جو  دو سو تین (203) کلو  بنتا ہے، ان کے نزدیک یہ ماءِ کثیر ہے، اور چاروں طرف سے سوا سوا ہاتھ حوض ان کے نزدیک حوض کا ادنی درجہ ہے۔ حضرت مولانا  شاہ ولی اللہ  رحمہ اللہ فرماتے ہیں :  "دو مٹکے کسی ہم وار زمین پر ہو تو وہ عموماً سات بالش لمبا اور پانچ بالشت چوڑا ہوتا ہے ، (5x7=35 بالشت مربع ، اور بالشت 9 انچ کا ہوتا ہے) یہ ان کے(شوافع اور حنابلہ ) نزدیک حوض کا ادنی درجہ   ہے"۔

احناف اس روایت کو  علی سبیل التسلیم  ماءِ جاری پر محمول کرتے ہیں۔

سنن الترمذي(1/ 97):
" عن ابن عمر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يسأل عن الماء يكون في الفلاة من الأرض، وما ينوبه من السباع والدواب؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كان الماء قلتين لم يحمل الخبث». قال محمد بن إسحاق: «القلة هي الجرار، والقلة التي يستقى فيها» ، [ص:98] وهو قول الشافعي، وأحمد، وإسحاق، قالوا: «إذا كان الماء [ص:99] قلتين لم ينجسه شيء ما لم يتغير ريحه أو طعمه»، وقالوا: «يكون نحواً من خمس قرب»".
العرف الشذي شرح سنن الترمذي (1/ 99):
"(قوله: خمس قرب) هو في قول للشوافع، خمسمائة رطل".
حجة الله البالغة (1/ 311):
"وإذا كان قدر قلتين في مستو من الأرض يكون غالباً سبعة أشبار، وذلك أدنى الحوض".
 (رحمہ اللہ الواسعہ 3/261۔تحفۃ الالمعی 1/306

1 comment: