https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 17 September 2021

خیرالقرون کے چوراورقاضی کاواقعہ

 ( پہلے زمانے کے چور بھی وقت کے فقیہ ہوتےتھے)


امام جوزی رحمہ اللہ نے قاضی انطاکیہ کا ایک عجیب واقعہ نقل کیا ہےکہ وہ ایک دن اپنے کھیتوں کو دیکھنے شہر سے نکلے تو شہر کے باہر ایک چور نے دھر لیا۔چور نے کہا کہ جو کچھ ہے میرے حوالے کردیجئے ورنہ میری طرف سے سخت مصیبت کا سامنا کرنا پڑے گا۔؟

قاضی نے کہا:خدا تیرابھلا کرے۔ میں ایک عالم ہوں اوردین میں اس کی عزت کا حکم دیا گیا ہے ساتھ میں قاضی شہر بھی ہوں لہذا مجھ پر رحم کر۔

چور نے کہا :الحمدللہ !ایسا شخص جوبیچارہ فقیرونادارہو اوراپنانقصان پورانہ کرسکے۔آج ایک ایسے شخص کواللہ نے میر ے قابو میں دیاہے کہ اگر اسکو میں لوٹ بھی لوں توشہرواپس جاکر اپنا نقصان پورا کرسکتا ہے ۔؟

قاضی نے کہا :خدا کے بندے تو نےرسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث نہیں سنی کہ دین وہ ہے جسے اللہ نے مقرر کیا اور مخلوق سب اللہ کے بندے ہیں اور سنت وہی ہے جو میراطریقہ ہے۔ پس جس نے میراطریقہ چھوڑ کر کوئی بدعت ایجاد کی تو اس پر اللہ کی لعنت۔؟

تو اے چور!ڈاکے ڈالنااورلوگونکو راستے میں لوٹنا یہ بدعت ہے؟

 نبی کریم ﷺ کا طریقہ اور دین نہیں۔؟

میں آپ کا خیر خواہ ہوں آپ کو چوری سے منع کرتا ہوں کہ مبادا نبی کریم ﷺ کی اس لعنت وا لی وعید میں آپ شامل نہ ہو جائیں۔؟

چورنے کہا:میری جان! یہ حدیث مرسل ہے(جوشوافع کے ہاں  حجت نہیں)اوربالفرض اس حد یث کو درست بھی مان لیاجائے  توآپ کااس’’چور‘‘ کے بارے میں کیاخیال ہے جو بالکل’’قلاش‘‘ہو فاقوں نے اسکے گھرمیں ڈیرے ڈال دئے ہوں۔ایک وقت کے کھانے کا بھی کوئی آسرانہ ہو؟۔

ایسی صورت میں ایسے شخص کیلئے آپکا مال بالکل پاک وحلا ل ہے کیونکہ امام مالک رحمہ اللہ نے عبد اللہ ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت فرمایا۔۔

کہ دنیااگرمحض۔۔خون۔۔ہوتی تو مومن کااس میں سے کھانا حلال ہوتا۔نیز علما کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر آدمی کواپنے یااپنے خاندا ن کے مارے جانے کا خوف ہو تو اس کیلئے دوسرے کا مال حلال ہے۔؟

اور اللہ کی قسم میں اسی حالت سے گزررہا ہوں لہذا شرافت سے سارا مال میرے حوالے کردو۔؟

قاضی نے کہا:اچھا اگر معاملہ ایساہی ہے تومجھے اپنے کھیتوں میں جانے دووہاں میرے غلام و خادم نے آج جواناج بیچاہوگا۔ اسکی رقم میں ان سے لیکروا پس آکرآپکے حوالے کردیتاہوں۔؟

چور نے کہا:ہرگز نہیں آپکی حا لت اس وقت پرندے کی مانند ہے جوایک دفعہ پنجرے سے نکل گیاپھراسے پکڑنامشکل ہے۔؟مجھے یقین نہیں کہ ایک دفعہ میرے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد آپ دوبارہ واپس لوٹیں گے۔؟

قاضی نے کہا:میں آپکوقسم دینے کوتیارہوں کہ ان شاللہ میں نے  جووعدہ آپ سے کیا ہے اسے پور ا کروں گا۔؟

چور نے کہا :مجھے حدیث بیان کی مالک رحمہ اللہ نے انہوں نے نافع رحمہ اللہ سے سنی انہوں نےعبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہ :یمین المکرہ لاتلزم (مجبورکی قسم کااعتبار نہیں)

اسی طرح قرآن میں بھی ہے۔ الامن اکرہ وقلبہ مطمئن بالایمان مجبور آدمی زبان سے کلمہ کفر بول سکتاہے تومجبوریکی حالت میں جب کلمہ کفربولنے کی اجاز ت ہے توجھوٹی قسم بھی کھا ئی جاسکتی ہے ۔؟

لہذافضول بحث سے پرہیز کریں اورجوکچھ ہے آپکے پاس ہے میر ے حوالے کردیں۔؟

قاضی اس پرلاجواب ہوگیااور اپنی سواری،مال کپڑے سوائے شلوارکے اسکے حوالے کردیا۔؟

چور نے کہا:شلوار بھی اتار کر دیں۔؟

قاضی نے کہا :اللہ کے بندے نماز کاوقت ہوچکا ہے۔اوربغیر کپڑوں کے نمازجائزنہیں۔قرآن کریم میں بھی ہے۔خذوزینتکم عندکل مسجد(اعراف،۳۱)اوراس آیت کا معنی تفاسیرمیں یہی بیان کیا گیاہے کہ نماز کے وقت کپڑے پہنے رکھو۔؟

نیزشلوار حوالے کرنے پر میری بے پردگی ہوگی جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ وہ شخص ملعو ن ہے جو اپنے بھائی کے ستر کو دیکھے۔؟

چورنے کہا:اس کاآپ غم نہ کریں کیونکہ ننگی حالت میں آپکی نماز بالکل درست ہے۔؟

کہ امام مالک رحمہ اللہ نے ہم سے حدیث بیان کی وہ روایت کرتے ہیں نافع رحمہ اللہ سے وہ عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ سے۔ کہ۔العراۃ یصلون قیاما و یقوم امامھم وسطہم۔ننگے کھڑے ہوکر نمازپڑھیں اورانکا امام بیچ میں کھڑاہو۔؟

نیزامام مالک رحمہ اللہ بھی ننگے کی نماز کے جواز کے قائل ہیں مگر ان کا فتوی یہ ہے کہ کھڑے ہوکر نہیں پڑھیں گے بلکہ متفرق متفرق پڑھیں گے اور اتنی دور دور پڑھیں گے کہ ایک دوسرے کے ستر پرنظرنہ پڑے؟ جبکہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فتوی یہ ھیکہ کھڑے ہوکر نہیں بلکہ بیٹھ کر پڑھیں۔؟

اورسترپرنظر پڑنے والی جوروا یت آپ نے سنائی اول تووہ سندا درست نہیں اگر مان بھی لیں۔؟ تووہ حدیث اس پرمحمول ھیکہ کسی کے سترکو شہوت کی نگاہ سے دیکھاجائے۔ ؟

اورفی الوقت ایسی حالت نہیں اورآپ توکسی صورت میں بھی گناہ گارنہیں کیونکہ آپ حالت اضطراری میں ھیں۔خود بے پردہ نہیں ہورہے ہیں بلکہ میں آپ کو مجبور کررہا ہوں ۔؟

لہذالایعنی بحث مت کریں اور جوکہہ رہاہوں اسپر عمل کریں؟

قاضی نے یہ سن کر کہا کہ خدا کی قسم قاضی اور مفتی تو تجھے ہوناچاہئے ہم تو جھک ماررہے ہیں۔جو کچھ تجھے چا ہئے لے پکڑ لاحول ولاقوۃالاباللہ 


اور یوں چورسب کچھ لیکرفرار ہوگیا۔؟

(کتاب الاذکیا ،لابن الجوزی ،ص۳۸۹)

No comments:

Post a Comment