Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Tuesday, 23 August 2022
عقیقہ میں مذکر مؤنث جانورکی تخصیص لازمی ہے کہ نہیں
شریعت مطہرہ نے لڑکے اور لڑکی کے عقیقہ کے لیے جانور کے مذکر اور مونث کے فرق کا اعتبار نہیں کیا ہے، بلکہ اگر لڑکے کے لیے بکری اور لڑکی کے لیے بکرا ذبح کر دیا جائے، تو بھی عقیقہ درست ہوجائے گا، لہذا آپ کے خاندان کے لوگوں کی یہ بات کہ لڑکے کے لیے مذکر جانور مثلاً بکرا اور لڑکی کے لیے مؤنث جانور مثلاً بکری ذبح کرنا ضروری ہے، درست نہیں ہے، البتہ شریعت میں یہ فرق ہے کہ لڑکے کے عقیقہ کے لئے دو بکرے ذبح کرنا افضل ہے، جبکہ لڑکی کے لیے ایک بکرا ذبح کرنا کافی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کما فی مشکاۃ المصابیح:
عن أم كرز رضی الله عنها ، قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: اقروا الطير على مكناتها، قالت وسمعته يقول: عن الغلام شاتان وعن الجارية شاة ولايضرکم ذكرانا كن أو إناثا. رواه أبو داود والترمذي والنسائي.
عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال: عق رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحسن بشاۃ........... الحديث.
(ص: 362، ط: قدیمی)
وفی اعلاء السنن:
والشاة يعم الذكر والأنثى جميعا لاسيما وفي حديث أم كرز، لایضرکم ذكرانا كن أو أناثا.
(ج: 17، ص: 117، ط: ادارۃ القرآن)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment