Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Sunday, 11 September 2022
ہبہ کی ہوئی چیز پرقبضہ لازم ہے
اگرکوئی شخص اپنی زندگی میں کوئی چیز کسی کو ہبہ(گفٹ) کردے، اور اس چیز کا قبضہ اور اس میں تصرف کا اختیار بھی موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا ہے) کو دے دے، اور ہبہ کرتے وقت اس سے اپنا تصرف بالکل ختم کردے تو شرعاً ایسا ہبہ درست اور مکمل ہوجاتا ہے، اور وہ چیز واہب (ہبہ کرنے والے) کی ملکیت سے نکل کر موہوب لہ کی ملکیت میں آجاتی ہے، لہذا اگر بعد میں واہب کا انتقال ہوجائے تو چوں کہ وہ چیز اس کی ملکیت میں نہیں ہے؛ اس لیے وہ اس کا ترکہ بھی شمار نہیں ہوگا، اور مرحوم واہب کے وارثؤں میں تقسیم نہیں ہوگا۔
لیکن اگر ہبہ کی شرائط نہ پائیں جائیں، بلکہ محض زبانی طور پر ہبہ کیاہو یا صرف کاغذی کاروائی کی، اور شے موہوبہ (جس چیز کو ہبہ کیا ہے) کو موہوب لہ کے قبضہ وتصرف میں نہ دیا ہو تو ایسا ہبہ مکمل نہیں ہوتا، ایسی صورت میں واہب کے انتقال کے بعد وہ چیز اس کا ترکہ شمارہوگا۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
’’لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية‘‘. (4/378، الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ وما لا یجوز، ط: رشیدی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment