https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 11 September 2022

ہبہ کی ہوئی چیز پرقبضہ لازم ہے

اگرکوئی شخص اپنی زندگی میں کوئی چیز کسی کو ہبہ(گفٹ) کردے، اور اس چیز کا قبضہ اور اس میں تصرف کا اختیار بھی موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا ہے) کو دے دے، اور ہبہ کرتے وقت اس سے اپنا تصرف بالکل ختم کردے تو شرعاً ایسا ہبہ درست اور مکمل ہوجاتا ہے، اور وہ چیز واہب (ہبہ کرنے والے) کی ملکیت سے نکل کر موہوب لہ کی ملکیت میں آجاتی ہے، لہذا اگر بعد میں واہب کا انتقال ہوجائے تو چوں کہ وہ چیز اس کی ملکیت میں نہیں ہے؛ اس لیے وہ اس کا ترکہ بھی شمار نہیں ہوگا، اور مرحوم واہب کے وارثؤں میں تقسیم نہیں ہوگا۔ لیکن اگر ہبہ کی شرائط نہ پائیں جائیں، بلکہ محض زبانی طور پر ہبہ کیاہو یا صرف کاغذی کاروائی کی، اور شے موہوبہ (جس چیز کو ہبہ کیا ہے) کو موہوب لہ کے قبضہ وتصرف میں نہ دیا ہو تو ایسا ہبہ مکمل نہیں ہوتا، ایسی صورت میں واہب کے انتقال کے بعد وہ چیز اس کا ترکہ شمارہوگا۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ’’لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية‘‘. (4/378، الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ وما لا یجوز، ط: رشیدی

No comments:

Post a Comment