Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Thursday, 2 February 2023
اٹیچ باتھ روم میں وضوکرنااور دعائیں نہ پڑھنا
مشترکہ غسل خانہ اوربیت الخلا جس میں داخل ہونےکے لیے ایک ہی دروازہ ہوتاہے اور قضائے حاجت کی جگہ اور غسل کی جگہ کے درمیان کوئی دیوار یا آڑ نہیں ہوتی، اس قسم کے غسل خانوں میں وضو کے شروع اور درمیان کی دعائیں زبان سے پڑھنا منع ہے؛ کیوں کہ درمیان میں آڑ نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیت الخلا میں پڑھنا شمارہوگا، اوربیت الخلا میں اَذکار پڑھنے سے شریعت نے منع کیا ہے، ایسی جگہ دل ہی دل میں زبان کو حرکت دیے بغیر پڑھنے کی اجازت ہے۔ البتہ اگر غسل خانہ اور بیت الخلا دونوں ایک دوسرے سے ممتاز ہیں، دونوں کے درمیان کوئی دیوار یا پردہ حائل ہے اور غسل خانے میں گندگی بھی نہیں ہے تو اس صورت میں وضو کی دعائیں زبان سے پڑھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اٹیچڈ باتھ روم (جس میں بیت الخلا کی جگہ بھی ساتھ ہی ہو) میں بلاضرورت گفتگو کرنا بھی مکروہ ہے، لہٰذا اس سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔
سنن ابی داؤد میں ہے:
"عن هلال بن عیاض، قال: حدثني أبوسعید قال: سمعت رسول الله ﷺ یقول: لایخرج الرجلان یضربان الغائط، كاشفین عن عورتهما یتحدثان؛ فإنّ اللہ عزّ و جلّ یمقت علی ذلك."
(كتاب الطهارة، باب كراهية الكلام عند الخلاء، 1/14، ط: رحمانیه لاهور)
یعنی حضرت ابوسعید روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نہیں نکلتے دو شخص قضاءِ حاجت کے لیے اس حال میں کہ وہ ستر کھولے ہوئے آپس میں باتیں کر رہے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان پر غصہ ہوتے ہیں۔
وفیه أیضًا:
"عن ابن عمر قال: مر رجل على النبي ﷺ و هو یبول فسلّم علیه، فلم یردّ علیه. قال أبوداؤد: و روي عن ابن عمر و غیره: أنّ النبي ﷺ تیمّم، ثمّ ردّ علی الرجل السلام."
(كتاب الطهارة، باب في الرجل یرد السلام و هو یبول، 1/14، ط: رحمانیه لاهور)
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ قضاءِ حاجت فرما رہے تھے کہ ایک شخص نے سلام کیا، آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تیمم کرکے اس کے سلام کا جواب دیا۔
الفتاوی الشامية، (1/ 156):
"ويستحب أن لا يتكلم بكلام مطلقاً، أما كلام الناس؛ فلكراهته حال الكشف، وأما الدعاء؛ فلأنه في مصب المستعمل ومحل الأقذار والأوحال"اهـ.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment