https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 25 December 2023

میت کو کفنانے کا طریقہ

 

  • کفن کو تین دفعہ یا پانچ دفعہ یا سات دفعہ لوبان وغیرہ کی دھونی دے دی جائے۔
  • پہلے چادر  بچھائی جائے، پھر اِزار  اور  اس کے اوپر کرتا۔ کرتے کو درمیان سے چاک کرکے اس میں گلے کی جگہ بنا لی جائے۔ کرتے کا نچلا نصف حصہ ازار پر بچھایا جائے اور اوپر کا باقی حصہ سرہانے کی طرف رکھ دیا جائے۔ اگر میت عورت ہے تو چادر بچھا کر اس پر سینہ بند اور پھر ازار اور پھر کرتا بچھایا جائے۔
  • پھر غسل دیے ہوئے مردے کو تختہ سے آہستگی سے اُٹھا کر کفن پر لٹا دیا جائے، اور کرتے کا جو نصف حصہ سرہانے کی طرف تھا اس کو سر کی طرف اُلٹ دیا جائے کہ کرتے کا سوراخ گلے میں آجائے، اور  پیروں کی طرف بڑھا دیا جائے۔
  • کرتا پہنانے  کے بعد جو تہبند یا چادر ستر کے واسطہ میت کے بدن پر ڈالی گئی تھی اسے نیچے سے نکال دیا جائے۔
  • اگر میت عورت ہے تو اس کے سر کے بالوں کو  دو حصے  کرکے کرتے کے اوپر سینے پر ڈال دیے جائیں؛ ایک حصہ داہنی طرف اور ایک بائیں طرف۔ اس کے بعد سربند سر پر اور بالوں پر ڈالا جائے، اس کو  نہ باندھا جائے نہ لپیٹا جائے۔
  • پھر سر اور  ڈاڑھی پر عطر وغیرہ کوئی  خوشبو لگا دی جائے۔ (یاد رہے مرد کو زعفران نہیں لگانی چاہیے، اور عورتوں کو تیز پھیلنے والی خوشبو نہیں لگانی چاہیے۔)
  • پھر سجدے کے موقعوں؛  پیشانی، ناک، دونوں ہتھیلی، دونوں گھٹنے اور دونوں پنجے، پر کافور مل دیا جائے۔
  • پھر ازار کا بایاں پلہ (کنارہ) میت کے اوپر لپیٹ دیا جائے، پھر دایاں پلہ لپیٹا جائے، یعنی بایاں پلہ نیچے رہے اور دایاں اوپر۔ اگر میت عورت ہے تو ازار لپیٹنے کے بعد سینہ بند کو سینہ کے اوپر بغلوں سے نکال کر گھٹنوں تک دائیں بائیں سے باندھ دیا جائے۔
  • پھر چادر اسی طرح لپیٹ دی جائے؛ پہلے بائیں طرف، پھر داہنی طرف۔ یعنی بایاں پلہ نیچے رہے اور دایاں اوپر۔
  • پھر کسی دھجی سے پیر اور سر کی طرف کفن کو باندھ دیا جائے اور ایک بند کمر کے پاس بھی باندھ دیا جائے، تاکہ  راستے  میں کفن  نہ کھل جائے۔ قبر میں مردہ کو  قبلہ رُخ لٹانے کے بعد کفن کی یہ گرہیں کھول دی جائیں گی۔

چھوٹے  بڑے تمام عمر کے لوگوں کو کفن دینے کا یہی طریقہ ہے جو اوپر مذکور ہوا، البتہ جو بچہ ماں کے پیٹ سے مرا ہوا پیدا ہو، یعنی پیدا ہوتے وقت زندگی کی کوئی علامت نہیں پائی گئی تو ایسے بچے کو  قاعدے کے موافق کفن نہ دیا جائے، بلکہ کسی ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیا جائے۔

اگر کسی مرد کو فقط  دو کپڑوں؛  ازار  اور  چادر، اور  عورت کو فقط تین کپڑوں؛ ازار، چادر اور سربند، میں کفن دیا جائے تو یہ بھی درست ہے اور اتنا کفن بھی کافی ہے۔ کسی مجبوری اور لاچاری کے بغیر اس بھی کم کپڑوں میں کفن دینا مکروہ ہے۔ لیکن اگر کوئی مجبوری اور لاچاری ہو تو مکروہ بھی نہیں۔

کسی انسان کی قبر کھل جائے یا اور کسی وجہ سے اس کی لاش قبر سے باہر نکل آئے اور اس پر کفن نہ ہو تو اس کو بھی مسنون کفن دینا چاہیے، بشرطیکہ وہ لاش پھٹی نہ ہو۔ اور اگر پھٹ گئی ہو تو صرف کسی کپڑے میں لپیٹ دینا کافی ہے، مسنون کفن کی حاجت نہیں۔

No comments:

Post a Comment