https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 24 February 2024

قسطوں پر فروخت کرنا

 قسطوں پر خرید وفروخت میں  درج ذیل  شرائط کا لحاظ  اور رعایت کرنا ضروری ہے:

قسط کی رقم متعین ہو، مدت متعین ہو، معاملہ پہلے متعین ہو کہ نقد کا معاملہ کیا جارہا ہے یا ادھار،  اور عقد کے وقت مجموعی قیمت مقرر ہو، اور ایک شرط یہ بھی  ہے کہ کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں اس  میں اضافہ (جرمانہ) وصول نہ کیا جائے، اور جلد ادائیگی کی صورت میں قیمت کی کمی عقد میں مشروط نہ ہو۔  اگر بوقتِ عقد یہ شرط ہوگی تو پورا معاملہ ہی فاسد ہوجائے گا، ان شرائط کی رعایت کے ساتھ قسطوں پر خریدوفروخت کرنا جائز ہے۔

3۔ کسی بھی چیز کو اپنی ملکیت میں آنے سے پہلے آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح کسی بھی منقولی چیز کو خریدنے کے بعد اس پر قبضہ کرنے پہلے اسے آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

صورت مسئولہ میں  پہلے آپ  مذکورہ چیز   کے مالک سے سودا کرکے اس سے وہ چیز   خرید لیں اور پھر اس چیز پر   خود یا اپنے وکیل کے ذریعہ قبضہ کرلیں اور اس کے بعد اس پر نفع رکھ کر قسطوں پر ماقبل میں ذکر کردہ شرائط کی رعایت رکھتے ہوئے فروخت کردیں تو یہ جائز ہے۔

فتح القدیر لابن الهمام میں ہے:

"ومن اشترى شيئًا مما ينقل ويحول لم يجز له بيعه حتى يقبضه لأنه عليه الصلاة والسلام نهى عن بيع ما لم يقبض."

(کتاب البیوع، باب المرابحة والتولية، فصل اشترى شيئا مما ينقل ويحول، ٦ / ٥١٠ - ٥١١، ط: دار الفكر)

تبين الحقائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

 "لايجوز بيع المنقول قبل القبض؛ لما روينا ولقوله عليه الصلاة والسلام: «إذا ابتعت طعامًا فلاتبعه حتى تستوفيه» رواه مسلم وأحمد ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك قبل القبض؛ لأنه إذا هلك المبيع قبل القبض ينفسخ العقد فيتبين أنه باع ما لا يملك والغرر حرام لما روينا."

( کتاب البیوع، باب التولیة، فصل بيع العقار قبل قبضه، ٤ / ٨٠ ، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة)

No comments:

Post a Comment