https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 26 February 2024

زمین کی قیمت ادا کرنے سے پہلے کسی کو بیچنا

 اگر آپ زمین کے مالک سے متعینہ زمین کی قیمت طے کر کے زمین خریدنے کا حتمی سودا کرلیں تو آپ اس زمین کے مالک بن جائیں گے، چاہے آپ نے مالک کو پیسوں کی ادائیگی نہ بھی کی ہو، البتہ سودے کے وقت قیمت کی ادائیگی کی مدت کا تعین کرنا لازمی ہے، پھر اس کے بعد آپ کا مالک کو قیمت کی ادائیگی سے پہلے اس زمین کو نفع کے ساتھ آگے بیچنا اور خریدار سے پوری قیمت وصول کر کے مالک کو اس کی قیمت اس میں سے ادا کرنا اور خود نفع رکھ لینا جائز ہے۔

لیکن اگر آپ باقاعدہ طور پر زمین خرید کر مالک نہیں بنے، بلکہ اس طرح سودا ہو کہ مالکِ زمین کو تو فی فٹ ایک ہزار روپے دوں گا، اور جو اضافی رقم ہوگی وہ میری ہوگی، تو یہ صورت جائز نہیں۔

اگر خرید و فروخت کا معاملہ کرنا ہو تو پہلی صورت اختیار کی جائے، یعنی ہزار روپے فی فٹ کے حساب سے زمین خرید لیں، پھر زمین جتنی قیمت میں بھی فروخت ہو، (خواہ ہزار روپے فی فٹ سے کم قیمت میں فروخت ہو) آپ مالکِ زمین کو ہزار روپے دینے کے پابند ہوں گے۔ اور اگر باقاعدہ خرید و فروخت نہ کرنی ہو تو بروکری کا معاملہ کرلیا جائے، یعنی مالکِ زمین سے باقاعدہ اجرت طے کرلی جائے کہ یہ زمین فروخت کروانے کی میں اتنی متعینہ اجرت لوں گا، خواہ زمین جتنی قیمت میں بھی فروخت ہوجائے۔

(قوله : صح بيع العقارقبل قبضه ) أي عند أبي حنيفة وأبي يوسف ، وقال محمد: لايجوز لإطلاق الحديث ، وهو النهي عن بيع ما لم يقبض، وقياسًا على المنقول وعلى الإجارة ، ولهما أنّ ركن البيع صدر من أهله في محله ولا غرر فيه؛ لأنّ الهلاك في العقارنادر بخلاف المنقول، والغرر المنهي غرر انفساخ العقد،  والحديث معلول به عملًا بدلائل الجواز.(16/228)

بدائع الصنائع میں ہے:

( وأما ) بيع المشتري العقار قبل القبض فجائز عنه عند أبي حنيفة ، وأبي يوسف استحسانًا. (11/259)

No comments:

Post a Comment