https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 30 March 2024

تراويح میں خواتین کی شمولیت

 اگر مرد گھر میں تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو یہ نماز شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔

اوراگر امام مرد ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہو  اور باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں تو  اس صورت میں بھی تراویح درست ہے، امام کی نامحرم خواتین پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں۔

اور اگر  امام مرد ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو،  تو ایسی صورت  امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا۔

باقی موجودہ پرفتن دور میں غیر محرم خواتین کو باہر سے اہتمام سے آکر تراویح میں شرکت کی اجازت نہیں ہے، عورتیں اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کریں، یہی ان کے لیے فضیلت کا باعث ہے۔

 صف بندی کی ترتیب یوں ہوگی کہ   پہلی صف میں امام کھڑا ہو، اور ایک سے زائد مرد یا بچے ہونے کی صورت میں  اس سے پیچھے والی صف میں مرد یا بچے کھڑے ہوں، اور ان سے پیچھے دوسری صف میں خواتین کھڑی ہوں، اور خواتین  میں سے کوئی نامحرم ہو تو وہ پردے کے اہتمام کے ساتھ کھڑی ہو۔

اور اگر امام کے علاوہ ایک مرد یا بچہ ہو اور باقی عورتیں ہوں تو  مرد یا بچہ امام کے دائیں طرف کچھ  پیچھے ہوکر کھڑا ہو اور عورتیں پچھلی صف میں کھڑی ہوں۔

فتاوی شامی  میں ہے:

" تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر". (1/ 566 ، باب الامامۃ، ط: سعید) فقط

No comments:

Post a Comment