https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 23 April 2024

جنایات حج

 

  1.  صورتِ مسئولہ میں احرام کی حالت میں خوشبو والے صابن سے اگر ایک بار ہاتھ دھوئے ہوں تو صدقۂ فطر کے برابر صدقہ کرنا لازم ہے ،چاہے بھول کر ہی کیوں نہ دھوئے ہوں ،اسی طرح خوشبو والے سرف کے استعمال سے بھی صدقہ فطر لازم آئےگا۔
  2. صورتِ مسئولہ میں  کھانے میں یا دوائی کے طور زیتون کے تیل کو  استعمال کیاہو، تو خوشبوکےحکم  میں نہ ہوگا،اور دم لازم نہیں ہوگا، لیکن شرط یہ ہے کہ یہ چیزیں خالص ہوں ،اگران میں دوسری خوشبودارچیزملائی گئی ، اگر خوشبو کی ملاوٹ ہو تو پھران کاحکم بھی خالص خوشبوجیساہوگا۔
  3. واضح رہے کہ كھانے پینے کی وہ اشیاء جن میں خوشبو والے اشیاء ملائے جاتے ہوں،مثلاً چائے، قہوہ وغیرہ میں خوشبو ملائی ، تو اگر خوشبو غالب ہے تو دم ہے، اور اگر مغلوب(کم مقدار میں ) ہے تو صدقہ ہے، لیکن اگر کئی مرتبہ  کم مقدار میں خوشبو  ملائی گئی چیز کو پیا تو دم واجب ہوگا ۔
  4. صورتِ مسئولہ میں اگر حالتِ احرام میں غلطی سے چہرہ پر کپڑا یا چادر لگ جائے اور اسے فوراً ہٹادیا جائے تو اس صورت میں کوئی دم یا صدقہ لازم نہیں آئے گا، اور اگر بارہ گھنٹے سے زیادہ چہرہ ڈھانپا تو دم دینا لازم ہوگا، اور اگر اس سے کم وقت ڈھانپا تو صدقۂ فطر کی مقدار کے برابر صدقہ دینا لازم ہوگا۔
  5. واضح رہے کہ  اگر  بال محرم کے فعل کے بغیر خود بخود  گر جائیں  تو کچھ لازم نہیں،اور اگر بال محرم کے ایسے فعل سے گریں جس کا  اس کو شریعت  کی  جانب سے حکم دیا گیا ہو ، جیسے نماز کے لئے وضو کرنے کاحکم دیا گیا ہے، اور وضو کے دوران بال ٹوٹ جائیں   تو اگر تین  بال گر جائیں تو ایک مٹھی گندم صدقہ کرنا ہو گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويستوي في وجوب الجزاء بالتطيب الذكر والنسيان والطوع والكره والرجل والمرأة هكذا في البدائع."

(كتاب المناسك ،الباب الثامن في الجنايات، الفصل الأول في ما يجب بالتطيب،ج:1 ص:241 ط:رشيدية)

رد المحتار میں ہے:

"اعلم أن خلط الطيب بغيره على وجوه: لأنه إما أن يخلط بطعام مطبوخ أو لا، ففي الأول لا حكم للطيب سواء كان غالباً أم مغلوباً، وفي الثاني الحكم للغلبة إن غلب الطيب وجب الدم، وإن لم تظهر رائحته كما في الفتح، وإلا فلا شيء عليه، غير أنه إذا وجدت معه الرائحة كره، وإن خلط بمشروب فالحكم فيه للطيب سواء غلب غيره أم لا، غير أنه في غلبة الطيب يجب الدم، وفي غلبة الغير تجب الصدقة إلا أن يشرب مراراً فيجب الدم." 

(کتاب الحج، ج:2 ص:547 ط: سعید)

No comments:

Post a Comment