https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 6 July 2024

مصیبت پر صبر کا اجر

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کاارشاد ہے:( مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمُ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا ھَمٍّ وَلَا حَزَنٍ وَلَا أَذًی وَلَا غَمٍّ ... حَتّٰی الشَّوْکَۃِ یُشَاکُھَا ... إِلاَّ کَفَّرَ اللّٰہُ بِھَا مِنْ خَطَایَاہُ۔ ))1

'' مسلمان کو کوئی بھی دکھ و تکلیف و رنج و غم آئے یا صدمہ پہنچے یہاں تک کہ ایک کانٹا بھی اگر چبھے ہر دکھ کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ ''
نیز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: أَتَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِیْ مَرَضِہِ وَھُوَ یُوْعَکُ وَعْکًا شَدِیْدًا فَقُلْتُ: إِنَّکَ لَتُوْعَکُ وَعْکًا شَدِیْدًا، قُلْتُ: إِنَّ ذَاکَ بِأَنَّ لَکَ أَجْرَیْنِ، قَالَ: أَجَلْ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَصِیْبُہُ أَذًی إِلاَّ حَاتَّ اللّٰہُ عَنْہُ خَطَایَاہُ کَمَا تَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ۔ ))2
''عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی بیماری کی حالت میں گیا (بیمار پرسی کے لیے) ۔ آپ کو شدید بخار تھا۔ میں نے عرض کیا: بے شک آپ تو شدید بخار میں مبتلا ہیں۔ اورمیں نے کہا اگر ایسی حالت ہے تو پھر آپ کے لیے اجر بھی دوہرا ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیوں نہیں'' جس مسلمان کو بھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو جیسے درخت کے پتے جھڑتے ہیں ایسے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ جھاڑتا ہے۔ ''
ان احادیث میں ہر مومن کے لیے بشارت ہے کیونکہ اکثر اوقات انسان مذکورہ تکالیف میں سے کسی نہ کسی میں ضرور مبتلا ہوتا ہے، تو معلوم ہوا کہ امراض و تکالیف بدنی ہوں یا قلبی ان کی وجہ سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب المرضی، باب: ما جاء في کفارۃ المرض، رقم: ۵۶۴۱، ۵۶۴۲۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب المرضی، باب: شدۃ المرض، رقم: ۵۶۴۷۔

No comments:

Post a Comment