https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 11 September 2024

عقیقہ کونسے دن کریں

 پیدائش کے ساتویں روز عقیقہ کرنا مسنون ہے، اگر کسی وجہ سے ساتویں روز نہ کر سکیں، تو چودہویں روز کر لیا جائے، اگر چودہویں روز بھی نہ کرسکیں تو اکیسویں روز کر لیا جائے، اگر اکیسویں روز بھی عقیہ نہ کر سکے تو اس کے بعد عقیقہ کرنا مباح ہے، اگر کرلے تو ادا ہوجاتا ہے، تاہم جب بھی عقیقہ کرے بہتر یہ ہے کہ پیدائش کے دن کے حساب سے ساتویں دن کرے،یعنی اگر بالفرض جمعہ کو پیدائش ہوئی ہو تو آئندہ جمعرات کے دن عقیقہ کرے۔

لڑکے کی طرف سے دو چھوٹے جانور (دو بکرے یا بکری )اور لڑکی کی طرف سے ایک چھوٹا جانور( ایک بکرا یا  بکری ) کرنا مستحب ہے، تاہم اگر لڑکے کے عقیقہ میں دو چھوٹے جانور (دو بکرے یا بکری )کی وسعت نہ ہو تو ایک چھوٹا جانور ( ایک بکرا یا  بکری ) کرنے سے بھی عقیقہ ہوجائے گا۔

اسی طرح سے بڑے جانور کو ذبح کرنے سے بھی عقیقہ ہوجائے گا، اور اگر کئی بچوں کا عقیقہ ایک ساتھ کرنے کا ارادہ ہو تو بڑے جانور میں سات تک حصہ کیے جا سکتے ہیں، اور ہر حصہ ایک چھوٹے جانور کی طرف سے کافی ہوگا، یعنی بچی کے لیے ایک حصہ اور بچے کی طرف سے دو حصے کرنے سے مسنون عقیقہ ادا ہوجائے گا۔

عقیقہ کے جانور کی وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور کی ہیں۔

عقیقہ کے جانور کا سارا کا سارا گوشت گھر والے کھا سکتے ہیں، اور اگر چاہیں تو سارا گوشت صدقہ بھی کر سکتے ہیں، یا رشتہ داروں میں تقسیم بھی کر سکتے ہیں، اسی طرح گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ اپنے لیے، ایک حصہ رشتہ داروں کے لیے اور ایک حصہ غرباء میں تقسیم کرنا زیادہ بہتر ہے۔

عقیقہ کے جانور کے ذبح کے بعد نومولود کے سر کے بال صاف کردیے جائیں، اور بالوں کے وزن کے بقدر چاندی یا سونا تول کر اس کی قیمت صدقہ کردی جائے، اور بالوں کو کوڑا کرکٹ میں نہ پھینکا جائے، بلکہ کسی جگہ دفن کر دینا مستحب ہے،اور دل چاہے تو زعفران سر پر لگائیں۔

اعلاء السنن میں ہے:

’’أنها إن لم تذبح في السابع ذبحت في الرابع عشر، وإلا ففي الحادي والعشرین، ثم هکذا في الأسابیع‘‘.

(17/117، باب العقیقة، ط: إدارة القرآن والعلوم الإسلامیة

No comments:

Post a Comment