:
1۔صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا''ہر دھوکہ دینے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا‘ جس کے ذریعہ وہ پہچانا جائے گا۔‘‘
2 ۔ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓفرماتے ہیں: اے مسلمانو! تم اہل کتاب سے کسی مسئلہ میں کیوں پوچھتے ہو۔ تمہاری کتاب جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبیﷺپر نازل کی ہے‘ وہ اللہ کے یہاں سے بالکل تازہ آئی ہے‘ خالص ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے خود تمہیں بتا دیا ہے کہ اہل کتاب نے اللہ کی کتابوں کو بدل ڈالا۔ وہ ہاتھ سے ایک کتاب لکھتے اور دعویٰ کرتے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے ‘تاکہ اس کے ذریعہ سے تھوڑی پونچی حاصل کریں‘ تم کو جو اللہ نے علم دیا ہے کیا وہ تم کو اس سے منع نہیں کرتا کہ تم دین کی باتیں اہل کتاب سے پوچھو۔ اللہ کی قسم! ہم تو ان کے کسی آدمی کو نہیں دیکھتے کہ جو کچھ تمہارے اوپر نازل ہوا ہے ‘اس کے متعلق وہ تم سے پوچھتے ہوں۔
3۔ صحیح بخاری میں حضرت سعد ؓروایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا تھا کہ اہل مدینہ کے ساتھ جو شخص بھی فریب کرے گا ‘وہ اس طرح گھل جائے گا‘ جیسے نمک میں پانی گھل جایا کرتا ہے۔
4۔ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ ایک خاتون نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری سوکن ہے اگر اپنے شوہر کی طرف سے ان چیزوں کے حاصل ہونے کی بھی داستانیں اسے سناؤں ‘جو حقیقت میں میرا شوہر مجھے نہیں دیتا تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ نبی کریم ﷺنے اس پر فرمایا کہ جو چیز حاصل نہ ہو‘ اس پر فخر کرنے والا اس شخص جیسا ہے جو فریب کا جوڑا‘ یعنی ( دوسروں کے کپڑے ) مانگ کر پہنے۔
5۔ صحیح بخاری میں روایت ہے کہ معاویہ ؓ آخری مرتبہ مدینہ منورہ تشریف لائے اور خطبہ دیا۔ آپ نے بالوں کا ایک گچھا نکال کے کہا کہ یہ یہودیوں کے سوا اور کوئی نہیں کرتا تھا۔ نبی کریمﷺنے اسے ''زور‘‘ یعنی فریبی فرمایا‘ یعنی جو بالوں میں جوڑ لگائے تو ایسا آدمی مرد ہو یا عورت وہ مکار ہے ‘جو اپنے مکر و فریب پر اس طور پر پردہ ڈالتا ہے۔
6۔ صحیح مسلم میں روایت ہے کہ ابوہریرہ ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا : ''آخری زمانے میں (ایسے ) دجال ( فریب کار ) کذاب ہوں گے‘ جو تمہارے پاس ایسی احادیث لائیں گے ‘جو تم نے سنی ہوں گی‘ نہ تمہارے آباء نے ۔ تم ان سے دور رہنا ( کہیں ) وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں ۔ ‘ ‘
7۔سنن ابن ماجہ میں اسما بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺکی خدمت میں کھانا لایا گیا تو آپ ؐنے ہم سے کھانے کو کہا‘ ہم نے عرض کیا: ہمیں اس کی خواہش نہیں ہے‘ اس پر آپؐ نے فرمایا: تم لوگ بھوک اور غلط بیانی کو اکٹھا نہ کرو ۔
8۔ صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓسے روایت ہے کہ بازار میں ایک شخص نے ایک سامان دکھا کر قسم کھائی کہ اس کی اتنی قیمت لگ چکی ہے؛ حالانکہ اس کی اتنی قیمت نہیں لگی تھی ‘اس قسم سے اس کا مقصد ایک مسلمان کو دھوکہ دینا تھا۔ اس پر یہ آیت اتری ''جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت کے بدلہ میں بیچتے ہیں‘‘۔
9۔ صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ''نجش‘‘ ( فریب‘ دھوکہ ) سے منع فرمایا تھا۔
No comments:
Post a Comment