اگر کسی غریب شخص نے جس پر قربانی واجب نہیں تھی، قربانی کے لیے جانور خرید لیا یعنی خریدتے وقت قربانی کی نیت کی تھی ،تو اب اس غریب شخص پر اس جانور کی قربانی لازم ہے، اس جانور کو فروخت کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔
اور اگر جانور خریدتے وقت قربانی کی نیت نہیں تھی، بلکہ بعد میں غریب آدمی نے اس جانور میں قربانی کی نیت کی ہے اور زبان سے الفاظ کہہ کر اس جانور کو قربانی کے لیے خاص نہیں کیا، تو اب اس جانور کا فروخت کرنا ممنوع نہیں، اپنی ضرورت کے لیے اسے بیچ سکتا ہے۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 321):
" قوله: (شراها لها) فلو كانت في ملكه فنوى أن يضحي بها أو اشتراها ولم ينو الأضحية وقت الشراء ثم نوى بعد ذلك لا يجب لأن النية لم تقارن الشراء فلاتعتبر، بدائع. (قوله: لوجوبها عليه بذلك) أي بالشراء و هذا ظاهر الرواية؛ لأن شراءه لها يجري مجرى الإيجاب، و هو النذر بالتضحية عرفًا كما في البدائع."
-امدادالفتاویٰ 3/543
No comments:
Post a Comment