https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 17 February 2020

Status of postmortem in Islam

There is an important matter of discussion in Islamic law that postmortem is permissible or not in Islam?so briefly we   can say that if it is inevitable as a need to know the reasons or causes behind the death or murder as supposedly for the legal matter then permissible otherwise not. There is a principal in the Islamic jurisprudence that if we have to face two risks then we choose softer one.In the autopsy important benefit of the human beings attaches by postmortem social life of human beings  may be conserved so to refrain from enormous risk this softer risk may be beare.
لو كان أحدهما أعظم ضررا من الآخر فإن الأشد يزال بالأخف
الأشباه والنظائر ص ١٢٣ج

١)

Sheikh Abdul Haq sajawal Sirhindi

Born in Muwanda village near Sirhind. He was teacher of some prominent personalities of Sirhind.In his poetry he praise Aurangzeb.Sheikh Masum was his teacher.He has both name Abdul Haq and Abdul Khaliq.He illustrated famous Hanafi book Sharhul waqayah in big two volumes.
He wrote:میگوید احقر العباد اللہ الغنی سجاول سرہندی کہ از ایام عنفوان جوانی زمام اختیار ایں حقیر را حضرت شیخ معصوم رسانید
Humble slave of Allah Abdul Haq sajawal Sirhindi says that in the younger age I have given rope of my options to Sheikh Masum Sirhindi.(p.93.preface of the same book)
Another book he wrote is Sharul Hidayah in four volumes in the Persian language.

Indian Fascism

 RSS insisting since 1929 to divide India into parts as Hindu and Muslim India. This outfit spreading hatred, abhorrence since their existence.one of its members were involved in the killing of the Mahatma Gandhi. Before partition, 1947 communal riots occurred by the group. The whole world understands that gaps between the two communities increased by the struggle and brainwash of the RSS,eventually the massacre of the division occurred and Pakistan came into existence.
Now, we see there is mob lynching, killing and murdering innocent people  ,reasonlesly just on a rumour it's also the result of the disgust spread by the teaching of the league.India now growing up towards Fascism which is hazardous to the Democracy.All important chairs are occupied by the personalities who were members of RSS in past.Mr.Narsimha Rao, was prime minister when Babri Masjid was razed. In his early life he was member of the outfit.Incumbent regime absolutely depends on the poisonous group, including PM, President, and several members of the Parliament therefore, we hear everyday and night that that Member of Parliament abused minorities, that threatened Muslims.This  environment of anarchy created by the RSS and it's allies.To save  India from the lawlessness, Fascism abhorrence shutting down of the outfit is the need of the time which will never possible in the BJP regime.

Sunday 16 February 2020

Ulama salafعلماء سلف

علماء سلف کے احوال نہایت محیرالعقول انداز میں مستند حوالہ جات کے ساتھ پڑھنے کے لئے درج ذیل لنک پر کلک کیجیے
https://drive.google.com/file/d/1V0kXLo2u9gpvkSIGAL8WZlQZu98k09Zb/view?usp=drivesdk

Saturday 15 February 2020

Current conditions of India and incumbent regimeہندوستان کےموجودہ حالات اور حکومت

ہندوستانی عوام بالخصوص مسلمان اور سیکولرذہنیت کے لوگ شب وروز سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے میں مصروف ہیں حکومت زبردستی عوام کو احتجاج کرنے سے روک رہی ہے پولیس مظاہرے نہیں کرنے دیتی ا ن کے خلاف تشدد کرتی ہےاسکے  برعکس جو حکومت کی موافقت میں احتجاج کرتے ہیں انہیں کھلی چھوٹ ہے ,جو حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں ان کی جایئداد یں ضبط کی جاتی ہیں ان پر جھوٹے مقدمات لگائے جاتے ہیں انہیں غدار کہاتا ہے.کیا یہ جمہوری طرزحکومت ہے کیا یہ ایک جمہوری ملک کی حکومت کا دوغلاپن نہیں .اگر حکومت کے خلاف پرامن احتجاج کرنا غداری ہے تو ہاں ہم غدار ہیں اگر انسانوں سےنفرت کرنے والی حکومت کے خلاف آواز اٹھانا غیرقانونی ہے تو ہم یہ غیری قانونی عمل کرتے رہیں گے یہ احتجاج اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک نفرت کی ماری جملہ بازوں کی دشنام طراز حکومت جو پرامن احتجاجیوں کو گولیوں سے اڑادینےکی بات کرتی ہے اپنے اس کالے قانون کو واپس نہیں لیتی.یاپھر انہیں خود ہی حکومت  اپنی منشاء و منصوبے کے مطابق صفحۂ ہستی سے مٹادے
افسوس اس پر ہے کہ عدلیہ جو عوام کی آخری امید ہوتی ہے حکومت کے ظلم وستم اور بربریت پر خاموش تماشائی بنی دیکھ رہی ہے.ایسا لگتاہے کی اس بے چارے جمہوری ملک میں عدالت نام کی کوئی چڑیارہتی ہی نہیں .صدر.وزیراعظم ,پارلیامینٹ عوام پر ایک کالا قانون تھوپ رہے ہیں .انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ ضعیف وکمزور وناتواں خواتین, ٹھٹھرتی سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے  پرامن احتجاج کررہے ہیں اور وہ ڈھٹائی سے اپنی انا کا دم بھرتے رہے.عوام سے آج تک کسی نے بات تک نہ کی. اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو خوب معلوم ہے لیکن سب ہیچ .اوآئی سی .اور خادم الحرمین الشریفین کےنام نہاد دوغلے جو اسرایئل اور امریکہ کی چاپلوسی اور غلامی کادھم بھرتے نہیں تھکتے اور پوری دنیا میں اسلام کے نام سے جانے جاتے ہیں ایسے خاموش ہیں گویا کچھ ہواہی نہیں وہ وزیراعظم کو اپنے ملک کی شہریت دیچکے ہیں ,مسٹر ٹرمپ کے ساتھ رقص وسرود کی محفل سجاکر انہیں ایسے عظیم تحائف سے نواز چکے ہیں جو آج تک کسی متنفس نے نہیں دییے اس کےباوجود وہ انہیں کچھ نہیں سمجھتے. اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو حالات بدسے بدتر ہوسکتے ہیں,اگر حکومت سی اے اے میں ترمیم نہیں کرتی تو دنیاایک دوسرے ہولوکاسٹ کی طرف جارہی ہے .ایک عظیم انسانی بحران طرف جس کی تلافی ممکن نہیں اتنے بڑے ملک کے فیصلے صرف چند اشخاص اپنی انا و غرور اور انسان دشمنی کے مطابق نفرت کے اصولوں کے تحت کررہے ہیں اس کے باوجود پوری دنیا تماشائی بنی دیکھ رہی ہے.
  بکاؤ میڈیا  حقائق سے چشم پوشی کرتا یا انہیں توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے .اگر یہ جمہوریت ہے شہنشاہیت کسے کہتے ہیں 

The generosity of the Prophet PBUHسخاوت نبوی

حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت ہے وہ ایک عرب سےشخص سے نقل کرتے ہیں کہ حنین کے روز میں حضور کے پاس گیا میرے پیر میں موٹی چپل تھی میں نے اس سے حضور کا پیر کچل دیا.تو حضورنے اس کوڑے سے جو آپ کے ہاتھ میں تھا مجھے ہلکی سی چوٹ ماری اور فرمایا,بسم اللہ ,تونے مجھے تکلیف پہنچائی؟.میں پوری رات اسی کوسوچتارہا.کہ میں نے حضور کو تکلیف پہنچائی ہے اور میری رات کس طرح گذری اللہ ہی بہتر جانتا ہے.جب صبح ہوئی تو میں نے دیکھا کہ ایک شخص آواز دے رہا ہے.فلاں کہاں ہے,فلاں کہاں ہے .راوی کہتے ہیں کہ میں سوچنے لگا یقینا یہ وہی قصہ ہے جو کل میرے ساتھ پیش آیا.کہتے کہ میں آگے بڑھا لیکن میں خوف زدہ تھا. حضورنے مجھ سے فرمایاکہ کل تم نے اپنی چپل سے میرا پیر کچل دیا تھا جس سے مجھے تکلیف پہنچی تھی اس وقت میں نے تمہیں کوڑے سے ماردیاتھا لہذا یہ۸۰(80) بھیڑ ہیں اس کوڑے کے عوض انہیں لیجاؤ.
(مسند دارمی)

PDF, Ustazul Ulama, Mufti Muhammad Lutfullahاستاذالعلماء مفتی محمد لطف اللہ رحمہ اللہ

PDF, Al Muntakhab min Adabil Arabالمنتخب من أدب العرب

Thursday 13 February 2020

PDFالتطبیقات الغرا

عنترۃPDF of poetic play in Arabic Antara by Ahmad Shauqui

Click here to gain PDF of the poetic play in Arabic by Ahmad Shauqui, the chief of poets:
https://drive.google.com/file/d/1QCdBH-YsMFUIxQn0elyNHe3QinAbSM3P/view?usp=drivesdk

Minimum quantity of the Mahar according to the Sharia law مہر کی کم سے کم مقدار

مہر کی کم سے کم مقدار دس درہم ہے جس کا وزن ٣۰ گرام ٦١۸ملی گرام چاندی ہے,اس سے کم مہر مقرر کرنا جا ئز نہیں البتہ زیادہ کی کوئی حد متعین نہیں ہے.
واقل المہر عشرۃ دراہم ,ہدایہ, باب المہر ص ٣۰۴ ج ۲

The last time of David حضرت داؤد کا آخری وقت

امام احمد بن حنبل نے صحیح سند سے مسند احمد میں بروایت ابوہریرہ نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:حضرت داؤد کے مزاج میں بے پناہ غیرت تھی.چنانچہ آپ کی عادت تھی کہ جب کبھی باہر تشریف لیجاتے تو باہر سے گھر کا دروازہ بند کرجاتے تاکہ کوئی اجنبی آدمی گھر میں نہ آسکے.ایک دن آپ کہیں باہر تشریف لے گئے اور حسب معمول گھرکادروازہ مقفل کرگئےاتفاقا آپ کی اہلیہ مردانخانے کی طرف جھانکنے لگیں تو دیکھاکہ ایک اجنبی شخص گھر میں کھڑا ہے. اسے دیکھ کر آپ بولیں یہ غیر مرد کون کھڑاہے؟اور گھر کے اندر کیسے داخل ہوا جبکہ دروازہ مقفل ہے .بخدا ہمیں ڈرہے کہ کہیں ہماری رسوائی نہ ہوجائے.اتنے میں حضرت داؤد بھی واپس تشریف لے آئے.اور اس اجنبی شخص سے پوچھنے لگے,کہ تو کون ہے اور گھر میں کیسے داخل ہوا؟حالانکہ مکان کا تالہ لگاہواتھا.اس شخص نے کہا میں وہ ہںو ں جونہ بادشاہوں سے ڈرتاہے ناہی دربان اسے روک سکتے ہیں یہ سن کر حضرت داؤد نے فرمایا پھرتوتم ملک الموت ہو.میں بخوشی اپنے رب کا حکم قبول کرتاہوں چنانچہ حضرت داؤد اپنی جگہ پر لیٹ گئےاور فرشتے نے آپ کی روح قبض کرلی.جب آپ کو غسل و تکفین کے بعد رکھاگیاتو جنازے پر دھوپ آگئی تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کو حکم دیاکہ داؤد علیہ السلام پر سایہ کریں چنانچہ پرندوں نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئےسایہ کیا یہاں تک کہ زمین پر سایہ ہوگیا.
یہ حدیث سند کے اعتبار سے جید اور قابل اعتبار ہے.