https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Saturday 27 February 2021

چند مشہورکلمات کفر

 

مشہورکلمات کفرجوعام طورپربے دھیانی لاپرواہی اورغفلت میں  مؤمن کہہ جاتاہے حالاں کہ ان کے کہنے سے ایمان سلب ہوجاتاہےاور خبرتک نہیں ہوتی :


☄۔ جیسے کوئی مصیبت کے وقت کہے۔" اللہ نے پتہ نہیں مصیبتوں کے لئے ہمارا گھر ہی دیکھ لیا ہے"


☄۔ یا موت کے وقت کوئی کہہ دے۔"پتہ نہیں اللہ کو اس شخص کی بڑی ضرورت تھی جو اس کو اپنے پاس اتنی کم عمری میں بلا لیا"۔


۔ یا کہا ۔ نیک لوگوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ جلدی اٹھا لیتا ہے کیوں کہ ایسوں کی اللہ عَزَّوَجَلَّ کو بھی ضَرورت پڑتی ہے


۔ یااللہ ! تجھے بچّوں پر بھی ترس نہیں آیا


☄۔ االلہ ! ہم نے تیرا کیابِگاڑا ہے! آخِر ملکُ الموت کوہمارے ہی گھر والوں کے پیچھے کیوں لگا دیا ہے


☄۔ اچّھا ہے جہنَّم میں جائیں گے کہ فلمی اداکار ئیں بھی تو وہیں ہوں گی نہ مزہ آجائے گا۔


۔ اکثر لوگ فیس بک پر اس طرح کے لطائف لکھ ڈالتے ہیں۔ یہ بھی کفر ہے۔ جیسے اگر تم لوگ جنّت میں چلے بھی گئے تو سگریٹ جلانے کیلئے تو ہمارے ہی پاس (یعنی دوزخ میں)آنا پڑے گا


۔ آؤ ظہر کی نماز پڑھیں ، دوسرے نے مذاق میں جواب دیا :یا ر ! آج تو چُھٹّی کا دن ہے ، نَماز کی بھی چُھٹّی ہے ۔


۔ کسی نے مذاق میں کہا:''بس جی چاہتا ہے یہودی یا عیسائی یا قادیانی بن جاؤں۔ ویزہ تو جلدی مل جاتا ہے نا۔


☄۔ صبح صبح دعا مانگ لیا کرو اس وقت اللہ فارِغ ہوتا ہے


☄۔ اتنی نیکیاں نہ کرو کہ خُدا کی جزا کم پڑجائے


☄۔ خُدا نے تمہارے بال بڑی فرصت سے بنائے ہیں


☄۔ زید نے کہا:یار!ہوسکتا ہے آج بارش ہوجائے۔ بکرنے کہا:''نہیں یار ! اللہ تو ہمیں بھول گیا ہے۔


☄شریعت کے کسی حکم,قرآن مجیدیا نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مذاق اڑانا کفر ہے۔


☄۔ دنیا بنانے والے کیا تیرے من میں سمائی؟ تو نے کاہے کو دنیا بنائی؟ (گانا)


☄۔ حسینوں کو آتے ہیں کیا کیا بہانے ۔ خدا بھی نہ جانے تو ہم کیسے جانے (گانا)


☄۔ میری نگاہ میں کیا بن کے آپ رہتے ہیں ۔ قسم خدا کی ' خدا بن کے آپ رہتے ہیں ۔ (گانا) اس طرح کے بے شمار گانے جو ہمارے مسلما ن اکثر گنگناتے دیکھائی دیتے ہیں۔


☄۔ نَماز کی دعوت دینے پر کسی نے کہا:''ہم نے کون سے گُناہ کئے ہیں جن کو بخْشوانے کیلئے نَماز پڑھیں۔


ایک نے طبیعت پوچھی تو دوسرے نے مذاق کرتے ہوئے جواب دیا: نصْرمِّنَ اللہِ وَ ٹِّھیک ۔ کہہ دیا ۔کہنے والے پر حکم کفر ہے کہ آیت کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔


☄۔ رَحمٰن کے گھر شیطان اور شیطان کے گھر رَحمٰن پیدا ہوتا ہے۔


☄۔مسلمان بن کر امتحان میں پڑ گیا ہوں۔


نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے:


*''ان فِتنوں سے پہلے نیک اعمال کے سلسلے میں جلدی کرو !جو تاریک رات کے حِصّوں کی طرح ہوں گے، ایک آدَمی صُبح کو مومِن ہو گا اور شام کو کافِر ہوگااور شام کو مومِن ہوگااور صُبح کو کافِر ہوگا ۔ نیز اپنے دین کو دُنیاوی سازو سامان کے بدلے فروخت کر دے گا۔ '' 


(مُسلِم حدیث118ص73)

کفریہ کلمات متعین اور محدود نہیں ہیں کہ ان سبھی کو بیان کیا جاسکے، البتہ وہ کلمات  جو اسلامی ضروری عقائد کے خلاف ہیں، اور ان میں درست  تاویل کا احتمال نہ ہو، انہیں جان بوجھ  کر  کہنے سے آدمی اسلام سے نکل جاتا ہے اور مسلمان عورت سے اس کا نکاح بھی ختم ہوجاتا ہے‘‘۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 222):
"وفي الفتح: من هزل بلفظ كفر ارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف فهو ككفر العناد.
(قوله: من هزل بلفظ كفر) أي تكلم به باختياره غير قاصد معناه، وهذا لاينافي ما مر من أن الإيمان هو التصديق فقط أو مع الإقرار لأن التصديق، وإن كان موجوداً حقيقةً لكنه زائل حكماً؛ لأن الشارع جعل بعض المعاصي أمارة على عدم وجوده كالهزل المذكور، وكما لو سجد لصنم أو وضع مصحفاً في قاذورة فإنه يكفر، وإن كان مصدقاً لأن ذلك في حكم التكذيب، كما أفاده في شرح العقائد، وأشار إلى ذلك بقوله: للاستخفاف، فإن فعل ذلك استخفافاً واستهانةً بالدين فهو أمارة عدم التصديق، ولذا قال في المسايرة: وبالجملة فقد ضم إلى التصديق بالقلب، أو بالقلب واللسان في تحقيق الإيمان أمور الإخلال بها إخلال بالإيمان اتفاقا، كترك السجود لصنم، وقتل نبي والاستخفاف به، وبالمصحف والكعبة.
وكذا مخالفة أو إنكار ما أجمع عليه بعد العلم به لأن ذلك دليل على أن التصديق مفقود، ثم حقق أن عدم الإخلال بهذه الأمور أحد أجزاء مفهوم الإيمان فهو حينئذ التصديق والإقرار وعدم الإخلال بما ذكر بدليل أن بعض هذه الأمور، تكون مع تحقق التصديق والإقرار، ثم قال ولاعتبار التعظيم المنافي للاستخفاف كفر الحنفية بألفاظ كثيرة، وأفعال تصدر من المنتهكين لدلالتها على الاستخفاف بالدين كالصلاة بلا وضوء عمدا بل بالمواظبة على ترك سنة استخفافا بها بسبب أنه فعلها النبي صلى الله عليه وسلم زيادة أو استقباحها كمن استقبح من آخر جعل بعض العمامة تحت حلقه أو إحفاء شاربه اهـ. قلت: ويظهر من هذا أن ما كان دليل الاستخفاف يكفر به، وإن لم يقصد الاستخفاف لأنه لو توقف على قصده لما احتاج إلى زيادة عدم الإخلال بما مر لأن قصد الاستخفاف مناف للتصديق (قوله: فهو ككفر العناد) أي ككفر من صدق بقلبه وامتنع عن الإقرار بالشهادتين عنادا ومخالفة فإنه أمارة عدم التصديق".

الفتاوى الهندية (2/ 283):
"رجل كفر بلسانه طائعاً، وقلبه مطمئن بالإيمان يكون كافراً، ولايكون عند الله مؤمناً، كذا في فتاوى قاضي خان".

کافر کو کافر کہنا:


بعض اوقات یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کافر کو کافر کہنا درست ہے یا نہیں؟اس سلسلہ میں اصول یہ  ہےکہ کسی کے کافریامومن ہونے کا ثبوت قطعی یا ظنی وجوہ کی بنا پر ہوگا۔ جیسے ابو لہب، شداد، ہامان وغیرہ کا کافر ہونا قطعی طور پر ثابت ہے لہذا ان کو  کافر کہنا درست ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے بھی اللہ تعالیٰ نے  قرآن مجید میں جابجافرمایا جیسے :  قل یا ایھا الکافرون

(الکافرون۱۰۹:۱) 

آپ فرما دیجیے اے کافرو!
اس آیت سے ان لوگوں کو کافر کہنے کا  صاف طورپرجواز معلوم ہوتا ہے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی براہ راست تکذیب کی۔اسی طرح بعض لوگوں کا کافر ہونا ان کے کفریہ عقائد یا کفریہ اعمال سے اس قدر ثابت ہو جاتا ہے کہ ان کے کفر میں کسی بھی قسم کا تامل یا شک باقی نہیں رہتا۔ جیسے مسیلمہ کذاب یا منکرین زکوٰۃ کاکافرہونا ۔ 

تکفیری محاذ قائم کرنا:

بعض حضرات اسلام کا دائرہ اتنا تنگ کر لیتے ہیں کہ انہیں اپنی ذات کے علاوہ کوئی مسلمان نظر نہیں آتا۔اسی طرح سے بعض حضرات اسلام کا دائرہ اتنا وسیع کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ انہیں کوئی کافر نظر نہیں آتا۔یہاں تک کہ وہ یہود و نصاری کو بھی مسلمان اوربعد از انتقال مستحق جنت سمجھتے ہیں۔ان غیر معتدل رویوں سے بچنا چاہئے۔اسلام مکمل ہو چکا ہے کسی کو دین میں کمی یا اضافہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

إن الدين عند الله الإسلام

5 comments:

  1. Spread this or make it common so that everyone(muslims) can take advantage from it.

    ReplyDelete
  2. If anyone says why I should pray salah then?

    ReplyDelete
  3. If he or she asking to know reason then it is permissable.

    ReplyDelete
  4. It means he wants to say what he get after performing salah?
    Means profit that is visible

    ReplyDelete