https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 26 February 2021

طارق بن زیاد علیہ الرحمہ

 

طارق بن زیاد(انتقال 720ء)عہداموی میں بربر نسل کےعظیم جرنیل تھے۔ انہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) کی مسیحی حکومت کو بے دخل کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ وہ ہسپانوی تاریخ میں Taric el Tuerto کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اموی صوبہ افریقیہ کے گورنر موسی بن نصیر کے نائب تھے جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔


30 اپریل 711ء کو طارق کی افواج جبرالٹر پر اتریں۔ واضح رہے کہ جبرالٹر اس علاقے کے عربی نام جبل الطارق کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ اسپین کی سرزمین پر اترنے کے بعد طارق بن زیادنے تمام کشتیوں کو جلادینے کا حکم دیا۔ تاکہ فوج فرار کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے۔


انہوں نے 7 ہزار کے مختصر لشکر کے ساتھ پیش قدمی شروع کی اور بعد ازاں 19 جولائی کو جنگ وادی لکہ میں وزیگوتھ حکمران لذریق کے ایک لاکھ کے لشکر کا سامنا کیا اور معرکے میں ایک ہی دن میں بدترین شکست دی۔ جنگ میں روڈرک مارا گیا۔


فتح کے بعد طارق نے بغیر کسی مزاحمت کے دار الحکومت طلیطلہ پر قبضہ کر لیا۔ طارق کو ہسپانیہ کا گورنر بنادیا گیا لیکن جلد انہیں دمشق طلب کیا گیا کیونکہ خلیفہ ولید اول سے ہسپانیہ پر چڑھائی کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔


اندلس پر چڑھائی سے پہلے  درج ذیل خطبہ دیا:


يا أيها الناس، أين المفرّ؟ البحر من ورائكم والعدو أمامكم، وليس لكم والله إلا الصدق والصبر، واعلموا أنكم في هذه الجزيرة أضيع من الأيتام في مأدبة اللئام وقد استقبلكم عدوكم بجيشه وأسلحته وأقواته موفورة وأنتم لا وَزَرَ لكم إلا سيوفكم، ولا أقوات لكم إلا ما تستخلصونه من أيدي عدوكم وأن امتدت بكم الأيام على افتقاركم ولم تنجزوا لكم أمراً، ذهبت ريحكم وتعوضت القلوب من رُعبها منكم الجرأة عليكم فادفعوا عن انفسكم خذلان هذه العاقبة من أمركم بمناجزة هذا الطاغية، فقد ألقت به إليكم مدينته الحصينة، وإن انتهاز الفرصة فيه لممكن إن سمحتم لأنفسكم بالموت، وإني لم أحذركم أمراً أنا عنه بنجوة ولا حملتكم على خطة أرخص متاع فيها النفوس إلا وانا أبدأ بنفسي.

واعلموا أنكم إن صبرتم على الأشق قليلاً استمتعتم بالأرفة الألذ طويلا فلا ترغبوا بأنفسكم عن نفسي فما حظكم فيه بأوفى من حظي وقد بلغتم ما أنشأت هذه الجزيرة من الحور الحسان من بنات اليونان الرافلات في الدرِّ والمرجان والحلل المنسوجة بالعقيان، المقصورات في قصور الملوك ذي التيجان وقد انتخبكم الوليد بن عبد الملك أمير المؤمنين من الأبطال عربانا، ورضيكم لملوك هذه الجزيرة أصهارا وأختانا، ثقة منه بارتياحكم للطعان واستماحكم بمجادلة الأبطال والفرسان ليكون حظه منكم ثواب الله على إعلاء كلمته وإظهار دينه بهذه الجزيرة وليكون مغنمها خالصة لكم من دونه ومن دون المومنين سواكم والله تعالى ولي إنجادكم على ما يكون لكم ذكرا في الدارين.

واعلموا أنني أول مجيب إلى ما دعوتكم إليه وأني عند ملتقى الجمعين حامل بنفسي على طاغية القوم لُذْريق فقاتله إن شاء الله تعالى فاحملوا معي، فإن هلكت بعده فقد كفيتكم أمره ولم يعوزكم بطل عاقل تسندون أموركم إليه وإن هلكت قبل وصولي إليه فاخلفوني في عزيمتي هذه، واحملوا بأنفسكم عليه واكتفوا الهم من فتح هذه الجزيرة بقتله، فإنهم بعده يخذلون” .

المقري، نفح الطيب بيروت  1968 ج 1)


نقلاً عن التاريخ الأندلسي من خلال النصوص،


مجموعة من المؤلفين،


شركة النشر والتوزيع المدارس، الدار البيضاء، 1991.)

اردو ترجمہ:


لوگو!اب راہ فرار کہاں ,سمندرتمہارے پیچھے ہے


  اور دشمن تمہارے آگے۔ بخدا! تمہارے لیے صدق و صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

 یادرکھو! تم اس جزیرہ نما میں اس قدر بے وقعت ہو کہ کم ظرف لوگوں کے دسترخوان پر یتیم بھی اتنے بے وقعت نہیں ہوتے۔ تمہارا دشمن اپنے لشکر، اسلحے اور وافر خوراک کے ساتھ تمہارے مقابلے میں نکلا ہے۔ ادھر تمہارے پاس کچھ نہیں سوائے اپنی تلواروں کے۔ یہاں اگر تمہاری اجنبیت کے دن لمبے ہو گئے تو تمہارے لیے خوراک بس… وہی ہے جو تم اپنے دشمن کے ہاتھوں سے چھین لو۔ 


اگر تم یہاں کوئی معرکہ نہ مار سکے تو تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور تمہاری جرات کے بجائے تمہارے دلوں پر دشمن کا رعب بیٹھ جائے گا۔ اس سرکش قوم کی کامیابی کے نتیجے میں جس ذلت و رسوائی سے دوچار ہونا پڑے گا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ دشمن نے اپنے قلعہ بند شہر تمہارے سامنے ڈال دیے ہیں۔ آکر تم جان کی بازی لگانے کو تیار ہو جاؤ تو تم اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔ میں تمہیں ایسے کسی خطرے میں نہيں ڈال رہا جس میں کودنے سے خود گریز کروں۔ اس جزیرہ نما میں اللہ کا کلمہ بلند کرنے اور اس کے دین کے فروغ دینے پر اللہ کی طرف سے ثواب تمہارے لیے مقدر ہو چکا ہے۔ یہاں کے غنائم خلیفہ اور مسلمانوں کے علاوہ خاص تمہارے لیے ہوں گے۔

 اللہ تعالیٰ نے کامیابی تمہاری قسمت میں لکھ دی ہے، اس پر دونوں جہان میں تمہارا ذکر ہوگا۔ یاد رکھو! میں تمہیں جس چیز کی دعوت دیتا ہوں اس پر خود لبیک کہہ رہا ہوں۔ میں میدان جنگ میں اس قوم کے سرکش راڈرک پر خود حملہ آور ہوں گا اور ان شاء اللہ اسے قتل کر ڈالوں گا۔ تم سب میرے ساتھ ہی حملہ کر دینا۔ اگر اس کی ہلاکت کے بعد میں مارا جاؤں تو تمہیں کسی اور ذی فہم قائد کی ضرورت نہیں رہے گی اور اگر میں اس تک پہنچنے سے پہلے ہلاک ہو جاؤں تو میرے عزم کی پیروی کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنا اور سب مل کر اس پر ہلہ بول دینا۔ اس کے قتل کے بعد اس جزیرہ نما کی فتح کا کام پایۂ تکمیل کو پہنچانا۔ راڈرک کے بعد اس کی قوم مطیع ہو جائے گی۔


2 comments: