https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 30 August 2021

انڈین کونسل فار ہسٹاریکل ریسرچ آرایس ایس کے اشارے پرچل رہی ہے

 مرکزی حکومت کے ادارے انڈین کونسل آف ہسٹریکل ریسرچ نے اپنی فسطائی ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین سو نواسی ( 389) مجاہدین آزادی کا نام مجاہدین آزادی کی فہرست سے نکال دینے کی سفارش کی ہے ، اور کہا جارہا ہے کہ اکتوبر 2021 تک یعنی دوماہ کے اندر ان کا نام مجاہدین آزادی کی فہرست سے نکال دیا جائے گا ، ان مجاہدین آزادی میں انقلاب مالابار 1921 کے دو عظیم قائدین ، مجاہد آزادی اور متبحر عالم اور شیخ طریقت حضرت علی مسلیار ( Ali Muliyar )( ولادت : 1861- شہادت : سترہ فروری 1922) اور وارین کنت کنیی احمد حاجی ( Variyan Kunnat Kunyyi Ahmad Haji) ( ولادت : 1883- شہادت : سترہ جنوری 1922) بھی شامل ہیں ، اس ادارے کا دعویٰ ہے کہ انقلاب مالابار کے مجاہدین آزادی نے خلافت حکومت قائم کی تھی ، ایک راشٹر وادی حکومت نہیں قائم کی تھی ، ان کی ساری جد وجہد اسلامی حکومت قائم کرنے کے لیے تھی ، اس لیے انہیں مجاہدین آزادی نہیں کہا جاسکتا ۔ 

انڈین کونسل آف ہسٹریکل ریسرچ کے اس فیصلے سے بھارتیہ جنتا پارٹی بہت خوش ہے ، مگر انڈین نیشنل کانگریس ، مسلم لیگ ،اور کمیونسٹ پارٹیوں کے لیڈران نے اس متنازعہ فیصلے کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ، اور اس فیصلے کے خلاف خطباء اور مقررین نے اپنے جمعہ کے خطبوں اور تقریروں میں بھی اظہار خیال کیا ہے ، اور 1921 کے ملبار انقلاب کے شہیدوں کو یاد کیا ہے ،اور ان کے راستے پر چلنے کی عوام سے اپیل کی ہے ۔ اس متنازعہ فیصلے کے خلاف تمام دینی ، سماجی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے جلسوں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے ، ان جلسوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو چھوڑ کر تمام سیکولر ،اور کمیونسٹ پارٹیوں کے قائدین اور کارکنان شریک ہورہے ہیں ، ایسا ہی ایک پروگرام کل بتاریخ 28/8/2021 کو سمستا کیرلا جمعیت علماء کی طلبہ تنظیم ، ایس کے ایس ایس ایف نے پوکٹو ر ، ملپورم میں منعقد کیا جس میں کیرلا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریسی قائد وی سی سٹیشن شریک ہوئے ، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ، وطن کی آزادی کی تاریخ میں جن کا کچھ بھی حصہ نہیں ہے وہ تاریخ کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں ، ان کی ناپاک کوششوں کے خلاف ہمیں ایک جٹ ہوکر کام کرنا چاہیے ، وہ تاریخی بستی پوکٹور میں ملبار انقلاب کے سو ویں سالانہ پروگرام کا افتتاح کرنے کے لیے آئے تھے ، اگست انیس سو اکیس میں خلافت تحریک کے بینر تلے ملبار کے مسلمانوں نے انگریزوں کے خلاف بغاوت کی تھی ، اور پوکٹور جنگ آزادی کا ایک اہم میدان تھا ، اس بستی میں ملبار انقلاب 1921 میں شہید ہوئے کئی شہداء کی قبریں ہیں ، اور ان شہداء کی یاد میں پنچایت گھر کا بہت بڑا صدر گیٹ بھی ہے ، صوبے کی موجودہ کمیونسٹ حکومت ان شہداء کے نام کئی یاد گاریں بنانا چاہتی ہے ۔ 
موجودہ کیرل کے ستر فیصد مسلم آبادی والے ضلع ملپورم کے تقریبا ستر فیصد علاقوں ، چالیس فیصد مسلم آبادی والے کالی کٹ ضلع اور پچیس فیصد مسلم آبادی والے پالکاڈ ضلع کے پچاس فیصد علاقوں ، یعنی تقریبا پانچ ہزار علاقوں سے انگریزوں کو بھگا کر ایک ہندوستانی آزاد حکومت قائم کی تھی یہ آزاد حکومت چھ ماہ قائم رہی تھی ، اس جنگ آزادی میں کئی سو مسلمان شہید ہوئے تھے ،اور کئی ہزار مسلمانوں نے جیل اور جلا وطنی کی سزا پائی تھی ، اس انقلاب کے لیڈران میں مولانا علی مکی اور کنیی احمد حاجی تھے ، ان کو گرفتار کرکے کوئمبتور جیل میں رکھا گیا تھا، میرے ایک شاگرد اور مشہور خطیب ڈاکٹر عبد الواسع نے اپنے جمعہ کے خطبے میں کہا ۔علی مسلیار اور کنی احمد حاجی کے پوتے نواسے ہیں ، ہم ان کو کبھی نہیں بھولیں گے اور ان کے راستے پر چلتے رہیں گے ۔
علی مسلیار نے کیرل کی مشہور دینی درسگاہ جامع مسجد ہونانی سے تعلیم حاصل کی تھی ، اس کے بعد وہ دس سالوں تک حجاز میں رہے تھے اور حرمین شریفین کے علماء سے بھر پور استفادہ کیا تھا ۔
کیرل والے علماء دین کے لیے مولانا کی جگہ مسلیار (Musliyar) کا لفظ استعمال کرتے ہیں اور چوں کہ وہ مکہ مکرمہ کے پڑھے ہوئے تھے ،اس لیے میں نے انہیں '' مولانا علی مکی '' لکھا ہے ،مولانا علی مکی کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر عبد الواسع صاحب نے کہا کہ:'' انگریزوں نے علی مسلیار کے مردہ جسم کو پھانسی پر چڑھایا تھا ، پھانسی سے قبل انگریزوں نے آخری خواہش پوچھی ، علی مسلیار نے فرمایا مجھے مرنے سے قبل دو رکعت نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے ، وہ نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دینا چاہتے تھے ، مگر یہ ان کے قانون میں تھا کہ موت کی سزا یافتہ فرد کی آخری ایک خواہش پوری کی جائے ، چنانچہ اجازت دی گئی اور علی مسلیار نے نماز شروع کی اور دوسری رکعت کے دوسرے سجدے میں اپنی روح اللہ کے سپرد کردی ، سجدے میں ہی ان کا انتقال ہوگیا ، *مگر انگریزوں نے اپنی سزا کو پوری کرنے کے لیے ان کے مردہ جسم کو پھانسی پر لٹکا دیا ''۔ 
علی مسلیار ایک نحیف و نزار اور صوفی آدمی تھے ، وہ کئی سلسلوں سے بیعت تھے اور سالکین سے بیعت لیتے تھے ، علی مسلیار خلافت تحریک ، اور خلافت حکومت کے امیر تھے ،ان کے سپہ سالار کنی احمد حاجی تھے ، وہ ایک تاجر تھے ، نڈر ،بے باک اور لحیم و شحیم بہادر آدمی تھے ، ان کو گرفتار کیا گیا اور ان کے بارے میں انگریزوں کا فیصلہ ہوا کہ ان کو شوٹ کردیا جائے ،ان سے بھی آخری خواہش پوچھی گئی ، انہوں نے بھی دو رکعت نماز پڑھنے کی خواہش ظاہر کی ، بادل ناخواستہ انہیں بھی نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی ،انہوں نے بڑے اطمینان سے نماز مکمل کی ، نماز مکمل کرنے کے بعد انہوں نے انگریزوں سے جو باتیں کہیں وہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہے ۔ 
''میں نے سنا ہے کہ تم لوگ پیٹھ میں گولی مارتے ہو ،میری خواہش ہے کہ تم میرے سینے میں گولی مارو ۔'' 
''میں نے سنا ہے کہ تم مارنے سے پہلے مرنے والے کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ دیتے ہو ، میں چاہتا ہوں کہ تم میری آنکھوں پر پٹیاں مت باندھو ، میں اپنی مادر وطن کی مٹی کو دیکھتے ہوئے مرنا چاہتا ہوں ۔'' 
چنانچہ ان کی آنکھوں پر انگریزوں نے پٹی نہیں باندھی اور سینے میں گولیاں داغ کر ان کو شہید کردیا ۔ 
انگریزوں نے اس جنگ آزادی کو ہندو مسلم فساد کا رنگ دے دیا ، اور ملبار انقلاب کا نام ''ملبار فساد '' رکھ دیا ،ملیالم میں ملبار کلاپم ( Malabar kalapam) کہا جاتا ہے ، اس جنگ آزادی کو بدنام کرنے کے لیے انگریزوں اور فاشسٹوں نے جھوٹے قصے گڑھے ، اور مجاہدین آزادی کو ہندوؤں پر ظلم کرنے والا بتایا ، ان کو زنا کار اور قاتل بتایا ۔ 
راشٹریہ سوئم سنگھ اور اس کی ذیلی تنظیمیں پورے ملک میں ان جھوٹے قصوں کو پھیلاتی رہی ہیں ،جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی میں کوئی فرق نہیں ہے ، دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔ 
سات سالوں کی بی جے پی حکومت کے اسلام دشمن اور مسلم دشمن ناپاک فیصلوں کے بعد بھی ان کو کانگریس اور بی جے پی ایک ہی سکے کے دو رخ نظر آتی ہے ، تو وہ اپنی سیاسی بے بصیرتی کا جلد ازجلد علاج کرالیں ، ملبار انقلاب کے لیڈران اور اس انقلاب میں شہید مسلمانوں کو کانگریسی حکومتوں نے مجاہدین آزادی اور شہداء کی فہرست میں شامل کیا تھا اور شامل رکھا تھا ، مگر بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت ہر جگہ سے مسلمانوں کے نام مٹا دینے پر بہت تیزی اور سختی سے کام کر رہی ہے ۔

No comments:

Post a Comment