https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Monday 30 August 2021

ایک حدیث کا مطلب

حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا سفيان، عن منصور، والاعمش، عن ابي وائل، قال: جاء معاوية إلى ابي هاشم بن عتبةوهو مريض يعوده، فقال: يا خال، ما يبكيك اوجع يشئزك ام حرص على الدنيا، قال: كل لا، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي عهدا لم آخذ به، قال: " إنما يكفيك من جمع المال خادم ومركب في سبيل الله "، واجدني اليوم قد جمعت، قال ابو عيسى: وقد روى زائدة، وعبيدة بن حميد، عن منصور، عن ابي وائل، عن سمرة بن سهم، قال: دخل معاوية على ابي هاشم، فذكر نحوه، وفي الباب عن بريدة الاسلمي، عن النبي صلى الله عليه وسلم.

(ترمذی حدیث :2327کتاب الزہد)

 ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی الله عنہ ابوہاشم بن عتبہ بن ربیعہ القرشی کی بیماری کے وقت ان کی عیادت کے لیے آئے اور کہا: اے ماموں جان! کیا چیز آپ کو رلا رہی ہے؟ کسی درد سے آپ بے چین ہیں یا دنیا کی حرص ستا رہی ہے، ابوہاشم نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں ہے، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مجھے ایک وصیت کی تھی جس پر میں عمل نہ کر سکا۔ آپ نے فرمایا تھا: تمہارے لیے پورے سرمایہ میں سے ایک خادم اور ایک سواری جو اللہ کی راہ میں کام آئے کافی ہے، جب کہ اس وقت میں نے اپنے پاس بہت کچھ جمع کر لیا ہے۔

امام ترمذی کہتے ہیں: 
۱- زائدہ اور عبیدہ بن حمید نے «عن منصور عن أبي وائل عن سمرة بن سهم» کی سند سے روایت کی ہے جس میں یہ نقل کیا ہے کہ معاویہ رضی الله عنہ ابوہاشم کے پاس داخل ہوئے پھر اسی کے مانند حدیث ذکر کی 

1 comment:

  1. یہ تو آپنے ترجمہ کر دیا ہے مینے کچھ اور پوچھا تھا

    ReplyDelete