Authentic Islamic authority, seek here knowledge in the light of the Holy Quran and Sunnah, moreover, free PDFs of Fiqh, Hadith, Indo_Islamic topics, facts about NRC, CAA, NPR, other current topics By الدکتور المفتی القاضی محمد عامر الصمدانی القاسمی الحنفی السنجاری بن مولانا رحیم خان المعروف بر حیم بخش بن الحاج چندر خان بن شیر خان بن گل خان بن بیرم خان المعروف بیر خان بن فتح خان بن عبدالصمد المعروف بصمدخان
https://follow.it/amir-samdani?action=followPub
Sunday, 17 September 2023
بچی کی حضانت
شریعت نے پرورش کا حق ماں کودیا ہے لیکن اگر ماں کسی عارض کی وجہ سےاولاد کی تربیت نہ کرسکے تو یہ حق اس بچے کے دیگر قریبی رشتہ داروں کو منتقل ہوجاتا ہے ۔
صورت مسؤلہ میں بچی کا حق حضانت اس کی ماں کو ہےتاہم اگر وہ دوسرانکاح بچی کے کسی غیر ذی رحم کےساتھ کرے توبچی کی نانی اس کی پرورش کی حقدارہوگی ۔اور اگر نانی نہ ہو تو بالترتیب دادی ،پھرحقیقی بہن ،پھرخالہ اورپھر پھوپھی اس کی تربیت کی زیادہ مستحق ہوگی۔ یاد رہے کہ یہ اس صورت میں ہے کہ بیوہ کسی غیر ذی رحم میں نکاح کرے ،چنانچہ اگر بچی کے ذی رحم کے ساتھ نکاح کیا مثلاًبچی کے چچا کے ساتھ تو یہ حق پھر ساقط نہ ہوگا۔نیزیہ حق نو سال کی عمر تک بالترتیب ان خواتین کو ہوگا نو سال کی عمر کے بعد یہ بچی دادا کے پاس رہے گی یا اس کی عدم موجودگی میں چچا کے پاس رہے گی۔
تثبت الحضانۃ للأم ،ثم أم الأم ،ثم أم الأب ،ثم الأخت ،ثم الخالات ،ثم العمات ،والحضانة تسقط حقھا بنکاح غیر محرمہ والأم والجدۃ أحق بھا حتی تحیض وغیرھما أحق بھا حتی تشتھی ۔وقدر بتسع وبہ یفتی وعن محمد ؒان الحکم فی الام والجدۃ کذالك وبہ یفتی(ردالمحتار کتاب الطلاق، باب الحضانۃ ج3ص555)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment