https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Tuesday 31 October 2023

طلاقِ غضبان

 فتاوی شامی میں ہے :

" قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان، قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لايتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه، الثاني أن يبلغ النهاية فلايعلم ما يقول ولايريده، فهذا لا ريب أنه لاينفذ شيء من أقواله، الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون، فهذا محل النظر، والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اهـ  ملخصاً من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال: ويقع طلاق من غضب خلافاً لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش". (3/244)


حنفیہ کے نزدیک تحقیق یہ ہے کہ وہ غصہ والا شخص جسے اس کا غصہ اس کی طبیعت اور عادت سے اس طرح باہرکردے کہ اس کی باتوں اوراس کے کاموں پربے مقصدیت غالب آجائے اس کی طلاق واقع نہ ہوگی، اگرچہ وہ جانتا ہو کہ وہ کیاکہہ رہا ہے اور ارادہ سے ہی کہتا ہو کیونکہ وہ ایسی حالت میں ہوتا ہے کہ جس میں اس کا ادراک یعنی سوجھ بوجھ میں تغیر اور تبدیلی آجاتی ہے لہٰذا اس کا قصد و ارادہ صحیح شعور و صحیح ادراک پر مبنی نہیں ہوتا، پس وہ (مجنوں و دیوانہ تو نہیں ہوتا لیکن وقتی طور پر) مجنوں کی طرح ہو جاتا ہے، کیونکہ ضروری نہیں کہ مجنوں ہمیشہ ویسی حالت میں رہے کہ جو کہے اسے اس کاپتہ نہ ہو بلکہ بعض اوقات میں وہ معقول (عقل مندوں کی طرح) باتیں کرتا ہے، پھر اوٹ پٹانگ مارنا شروع کر دیتا ہے۔

(عبد الرحمن الجزيری، کتاب الفقه علی المذاهب الأربعة، 4 : 294-295، دار احياء التراث العربی، بيروت. لبنان)


No comments:

Post a Comment