https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 11 February 2024

تین طلاق

 صورت  مسئولہ میں اگر واقعۃً شوہر نے اولاً دو مرتبہ ان الفاظ کے ساتھ طلاق دی کہ "میں نے تمہیں طلاق دی "تو اس سے سائلہ پر دو طلاق رجعی واقع ہو  گئیں،شوہر کو بیوی کی عدت کے اندر رجوع کرنے کا حق حاصل تھا،اس کے بعد شوہر نے دوران عدت اگر  رجوع کر لیا تھایعنی ساتھ رہنا شروع کر دیا تھاتو یہ رجوع شرعا درست تھا   اور رجوع کے بعد شوہر آئندہ کے لیے فقط ایک طلاق کا مالک تھا ،پھر اس کے  بعد شوہر نے طلاق دی تو اس سے سائلہ پر تیسری طلاق بھی واقع ہو  چکی تھی ،سائلہ  اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی تھی ،رجوع کی گنجائش نہیں تھی ،اس کے بعد جو دونوں ساتھ رہتے رہے ہیں یہ درست نہیں ،نکاح ختم ہو چکا ہے دونوں میں فی الفور علیحدگی ضروری ہے اور تیسری طلاق کے بعد جو ساتھ رہتے رہے ہیں اس پر صدق دل سے توبہ و استغفار ضروری ہے،سائلہ اپنے شوہر سے علیحدہ ہونے کے وقت سے اپنی عدت (پوری تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو ،اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک )گذار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

              وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير          

(کتاب الطلاق فصل فیما تحل بہ المطلقہ وما              یتصل بہ ج:1/ص:473/ط:رشیدیہ)

واضح رہے کہ تین طلاقیں خواہ اکھٹی دی جائیں یا الگ الگ نشستوں میں دی جائیں بہر صورت تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں اور یہ قرآن و سنت ،جمہور صحابہ و تابعین اور چاروں اماموں (حنفی،مالکی ،شافعی ،حنبلی)کا متفقہ فیصلہ ہے

موطا امام مالک میں ہے:

"عن مالك أنه بلغه، أن رجلًا قال لعبدالله بن عباس: إني طلقت امرأتي مائة تطليقة فما ذا ترى عليّ؟ فقال له ابن عباس: «طلقت منك لثلاث، وسبع وتسعون اتخذتَ بها آيات الله هزوًا»."

(موطا إمام مالك، باب ما جاء في البتة 199)

علامہ ابن ہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"و ذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث."

(فتح القدير 3/451، عثمانيه كوئته)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"فالكتاب والسنة وإجماع السلف توجب إيقاع الثلاث معا وإن كانت معصيةً."

(أحكام القرآن للجصاص 1/529، قديمي)

کتاب الام للشافعی میں ہے:

"والقرآن يدل والله أعلم على أن من طلق زوجةً له دخل بها أو لم يدخل بها ثلاثًا لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره، فإذا قال الرجل لامرأته التي لم يدخل بها: أنت طالق ثلاثًا فقد حرمت عليه حتى تنكح زوجًا."

(5/196، دارالمعرفة بيروت)

 واللہ أعلم بالصواب فقط  

محمد عامر الصمدانی

قاضی شریعت دارالقضاء آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ علی گڑھ 


No comments:

Post a Comment