https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Sunday 11 February 2024

خلع کے بعد نکاح

 شرعی شرائط کے مطابق خلع ہوجانے کی صورت میں  ایک طلاقِ بائن واقع  ہوجاتی ہے، اس کے بعد اگر دونوں میاں بیوی  باہمی رضامندی سے ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو   دو گواہوں  کی موجودگی میں   نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں، اور آئندہ کے لیے شوہر کو دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) حكمه أن (الواقع به) ولو بلا مال (وبالطلاق) الصريح (على مال طلاق بائن) وثمرته فيما لو بطل البدل كما سيجيء".(3 / 444، باب الخلع، ط: سعید)

بدائع الصنائع  میں ہے:

"فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضاً حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد ولا يصح ظهاره، وإيلاؤه ولا يجري اللعان بينهما ولا يجري التوارث ولا يحرم حرمةً غليظةً حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر؛ لأن ما دون الثلاثة - وإن كان بائناً - فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية". (3/187، فصل فی حکم الطلاق البائن ، ط: سعید) فقط

No comments:

Post a Comment