https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Wednesday 17 April 2024

ایام حیض کونسے شمار ہوں گے

 صورتِ مسئولہ میں جس عورت کے بارے میں پوچھا جارہا ہے، اگرسوال میں  اس عورت کی ماہواری کے دنوں کی عادت بیان کردی جاتی، تو حتمی جواب دینے میں آسانی ہوتی، تاہم یہاں اصولی طور پر جواب دیا جارہا ہے۔

جس عورت کے حیض کی عام عادت  پوری ہونے کے بعد دو دن/تین دن خون آیا، اورپھر چھ/  سات دن پھر خون آیا،تو  یہ خون  استحاضہ شمار ہوگا ، استحاضہ کے دنوں میں روزہ بھی رکھے گی اور نماز بھی پڑھے گی، 

مذکورہ خاتون کا آنے والا خون اگر دس دن سے پہلے بند ہو جائے تو یہ تمام ایام ناپاکی کے شمار ہوں گے، اور خاتون کی عادت کی تبدیلی کا حکم لگایا جائے گا، لہذا ان دنوں میں نماز اور روزہ کا حکم نہیں ہو گا۔

  البتہ اگر دوبارہ آنے والا خون دس دن  کے بعد بھی جاری رہا تو اس صورت میں عادت سے زائد ایام میں آنے والا خون استحاضہ شمار ہوگا، جس کا حکم یہ ہے کہ اس حالت میں خاتون ہر نماز کے وقت کے لیے طہارت حاصل کرکے (تجدیدِ وضو کرکے )  تمام عبادات کرنے کی پابند ہوگی، اور جتنے دنوں کی نمازیں یا روزے رہ گئے تھے ان کی قضا کرنے کی پابند ہوگی۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"الطھر المتخلل بین الدمین والدماء فی مدۃ الحیض یکون حیضاً ولو خرج أحد الدمين عن مدة الحيض بأن رأت يوما دما وتسعة طهرا ويوما دما مثلا لا يكون حيضا لأن الدم الأخير لم يوجد في مدة الحيض."

(كتاب الطهارة ، الفصل الاول في الحيض ج : 1 ص : 36 ط : رشيدية)

وفیه أیضاً:

"فان لم یجاوز العشرۃ فالطھر والدم کلاھما حیض سواء کانت مبتدأۃ او معتادۃ وان جاوز العشرۃ ففی المبتدأۃ حیضھا عشرۃ ایام وفی المعتادۃ معروفتھا فی الحیض حیض والطھر طھر."

(كتاب الطهارة ، الفصل الاول في الحيض ج : 1 ص  :37 ط : رشيدية)

No comments:

Post a Comment