https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 3 May 2024

مقتدیوں کے ناقص وضو کی بناپر امام سے غلطی کی حقیقت

  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک مرتبہ فجر کی نماز میں سورہ روم کی تلاوت شروع کی تو قرأت میں اختلاط و نسیان واقع ہونے لگا، نماز سے فراغت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"مجھے دوران نماز تلاوت قرآن میں اختلاط ونسیان ہو رہا تھا،  جس کی وجہ یہ تھی کہ کچھ لوگ ہمارے ساتھ نمازادا کرتے ہیں  لیکن وہ اچھی طرح وضو نہیں کرتے، جو شخص ہمارے ساتھ نماز ادا کرے اسے چاہیے کہ وہ اچھی طرح وضو کرے۔"

ایک دوسری روایت میں ہے کہ :

’’ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے ہیں،  لیکن اچھی طرح سے وضو نہیں کرتے ہیں، ان کی وجہ سے ہمیں نماز میں قرآن پڑھتے ہوئے التباس ہوجاتا ہے۔‘‘

لہٰذا ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ باجماعت نماز میں مقتدیوں کے اچھی طرح سے وضو کیے بغیر شریک ہونے کا اثر امام پر پڑتا ہے اور ان کی وجہ سے امام سے غلطی واقع ہوتی ہے، لیکن ضروری نہیں کہ امام سے غلطی مقتدیوں کے ناقص وضو کی وجہ سے ہی ہو، بلکہ امام کی نماز میں توجہ نہ ہونے  کی وجہ سے  یا ویسے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔ 

مسند أحمد مخرجًا (25/ 208):

’’ حدثنا إسحاق بن يوسف، عن شريك، عن عبد الملك بن عمير، عن أبي روح الكلاعي، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة، فقرأ فيها سورة الروم، فلبس بعضها، قال: «إنما لبس علينا الشيطان، القراءة من أجل أقوام يأتون الصلاة بغير وضوء، فإذا أتيتم الصلاة فأحسنوا الوضوء».‘‘

مسند أحمد مخرجًا (25/ 210):

’’ حدثنا أبو سعيد، مولى بني هاشم، حدثنا زائدة، حدثنا عبد الملك بن عمير، قال: سمعت شبيبا أبا روح، من ذي الكلاع،، أنه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم الصبح فقرأ بالروم، فتردد في آية فلما انصرف قال: «إنه يلبس علينا القرآن، أن أقواما منكم يصلون معنا لا يحسنون الوضوء، فمن شهد الصلاة معنا فليحسن الوضوء».‘‘

No comments:

Post a Comment