https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 3 May 2024

سرکٹی ہویی تصاویر

 اگر کسی کپڑے پر ایسی تصویر بنائی گئی ہو جس میں صرف جسم ہو اور سر کاٹ دیا گیا ہو یا بنایا ہی نہ گیا ہو تو ایسے کپڑوں کو پہننا اور اس میں نماز پڑھنا جائز ہو گا۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (4/ 150):
"(قوله: وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو بحذائه صورة ) ...... ( قوله: إلا أن تكون صغيرةً )...... ( قوله: أو مقطوع الرأس ) أي سواء كان من الأصل أو كان لها رأس ومحي وسواء كان القطع بخيط خيط على جميع الرأس حتى لم يبق لها أثر أو يطليه بمغرة ونحوها أو بنحته أو بغسله وإنما لم يكره؛ لأنها لاتعبد بدون الرأس عادةً"

ڈیجیٹل تصویر کے بارے میں علماء کرام کی تین آراء ہیں:
پہلی رائےیہ ہے کہ یہ حرام تصویر کے حکم میں نہیں بلکہ سایہ یا پانی اورشیشےمیں دکھائی دینے والے عکس کی مانندہے،لہذا جس چیز کا عکس اور سایہ دیکھنا جائز ہے اس کی ڈیجیٹل تصویر کھینچنا بھی جائز ہے۔ دوسری رائے یہ ہے کہ یہ عام پرنٹ والی تصویر کی طرح ہے اورصرف ضرورت کے موقع پر جائز ہے۔
تیسری رائے یہ ہے کہ اگر چہ یہ اپنی حقیقت کے لحاظ سے تصویر ہی ہے،لیکن اس کے تصویر ہونے یا نہ ہونے میں علماء کرام کی آراء مختلف ہیں،اس لیے صرف شرعی ضرورت جیساکہ جہاد کی ضروریات،دین کے خلاف پروپیگنڈوں سے دفاع اور صحیح دینی معلومات کی فراہمی کی خاطر یا اس کے علاوہ کسی واقعی اور معتبر دینی یا دنیوی مصلحت کی خاطر ایسی چیزوں اور مناظر کی ڈیجیٹل تصویر اور ویڈیو بنانے کی گنجائش ہے جن میں تصویر ہونے کے علاوہ کوئی اور حرام پہلو مثلا عریانیت،موسیقی یا غیر محرم کی تصاویر وغیرہ نہ ہوں۔
ہم اس تیسرے موقف کو راجح سمجھتےہیں،لہذا کسی معتبر اور واقعی دینی یا دنیوی ضرورت یا مصلحت کی خاطر موبائل سے تصویر یا ویڈیوبنانے کی گنجائش ہے،لیکن بلا ضرورت محض شوقیہ طور پر موبائل سے تصویر یا ویڈیو بنانا صحیح نہیں ہے۔

No comments:

Post a Comment