https://follow.it/amir-samdani?action=followPub

Friday 5 July 2024

ایکسپائر اشیاء کی خریدوفروخت

 ایکسپائر  اشیاء کاخوردنوش میں استعمال ہونا بسا اوقات جان لیوا ثابت ہوتا ہے،ایسی چیزوں کی خرید و فروخت قانوناً جرم بھی ہے اور ایکسپائر ہونے کی وجہ سے اگر وہ چیز مضر بن گئی ہو تو ایکسپائر (مدت استعمال سے زائد) ہونے والی ایسی چیز کو فروخت کرنا بھی جائز نہیں ،البتہ  خوردنوش والی چیز کی مدت استعمال ختم ہونے کی باوجود اگر واقعۃً وہ چیز مضر نہیں بنی تو اس کے باوجود خریدار کو اس کے ایکسپائر ہونے سے مطلع کئے بغیر فروخت کرنا جائز نہیں ۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا فقال:ما هذا يا صاحب الطعام؟ قال أصابته السماء يا رسول الله، قال:أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش فليس مني."

(كتاب الإيمان، ج:١، ص:٩٩، ط:دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ یہ فرماتے ہیں کہ ایک بار حضور اقدس ﷺ ایک اناج (غلہ ) کی ڈھیری کے پاس سے گزرے۔ آپ ﷺ نے اس ڈھیر کے اندر اپنا ہاتھ ڈالا تو آپ ﷺ کو انگلیوں میں تری محسوس ہوئی۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے اے اس غلہ کے مالک؟ اس نے کہا اس پر پانی پڑ گیا تھا ( بارش کی وجہ سے ) یار سول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا: تو تم نے اس گیلے غلہ کو اوپر کیوں نہیں کیا تا کہ لوگ اسے دیکھ سکتے، جس نے دھو کہ دیا وہ مجھ سے نہیں۔ “ ( میرا اس سے کوئی تعلق نہیں)۔

(تفہیم المسلم،ج:1، ص:301،ط: دارالاشاعت کراچی)

No comments:

Post a Comment